کوئٹہ: بلوچستان میں صوبائی حکومت نے لڑکیوں کی شرح تعلیم میں اضافے کے لیے چھٹی سے بارہویں جماعت کی طالبات کو ماہانہ وظائف دینے کا اعلان کیا ہے۔
سیکرٹری خزانہ بلوچستان نورالحق بلوچ کے مطابق چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کی طالبات کو پانچ سو روپے، جماعت نہم اور دہم کی طالبات کو آٹھ سو روپے اور گیارہویں اور بارہویں جماعت کی طالبات کو ایک ہزار روپے ماہانہ کا وظیفہ دیا جائے گا۔
اس منصوبے سے ایک لاکھ 10 ہزار طالبات مستفید ہوں گی اور اس مد میں سالانہ ایک ارب 20 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ اس اقدام کا مقصد صوبے میں لڑکیوں میں تعلیم کی شرح بڑھانا ہے جو اس وقت ملک میں کم ترین سطح پر ہے۔
پاکستان سوشل اینڈ لیونگ سٹینڈرز میژرمنٹ (پی ایس ایل ایم)کے 2018-19کے سروے کے مطابق بلوچستان میں مجموعی شرح تعلیم صرف 40فیصد ہے جو ملک میں سب سے کم ہے۔ ان میں مردوں کی شرح 54 فیصد جبکہ خواندہ خواتین کی شرح صرف 24 فیصد ہے۔
اسی سروے کے مطابق پاکستان میں 5 سے 16 سال کی عمر کے ایسے بچوں کی شرح 30 فیصد ہے جو سکولوں سے باہر ہے تاہم بلوچستان میں یہ شرح سب سے زیادہ 59 فیصد ہے۔ایک سرکاری اندازے کے مطابق بلوچستان کے سکول سے باہر بچوں کی تعداد تقریبا 25 لاکھ ہے جن میں 67 فیصد تعداد لڑکیوں کی ہے۔
بلوچستان میں صرف نو فیصد لڑکیاں میٹرک تک تعلیم حاصل کرپاتی ہیں۔سیکرٹری خزانہ بلوچستان کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت لڑکیوں کی تعلیم کی شرح میں اضافہ کرنا چاہتی ہے اس لیے اب مڈل، ہائی اور انٹر کی طالبات کو وظیفہ دیا جائے گا۔ وظیفے کی شفاف تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے رقم براہ راست طالبات کے اکانٹس میں منتقل کی جائے گی جس کے لیے ان کے بینک اکانٹس، اومنی اور ایزی پیسہ کے اکانٹس بنائے جائیں گے۔ سیکرٹری خزانہ کے مطابق بلوچستان کابینہ کے آئندہ اجلاس میں اس منصوبے کی منظوری کے بعد اگلے سال سے اس منصوبے پر عمل درآمد شروع کردیا جائے گا۔