اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تھرکول گیسی فیکشن منصوبہ کے فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر ثمر مبارک نے پروجیکٹ کے حوالے سے غلط بیانی کی۔
سپریم کورٹ میں تھرکول منصوبہ کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل کو تھر کول گیسی فیکشن منصوبہ کا فرانزک آڈٹ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آڈیٹر جنرل جنگی بنیادوں پر آڈٹ مکمل کریں۔ پیشرفت سے ہر پندرہ دن بعد عدالت کو آگاہ کیا جائے اور عدالتی معاونین کی رپورٹ کے مطابق خزانہ کو اربوں کا نقصان ہوا۔ نیب انکوائری کر کے اپنی رپورٹ پیش کرے۔
چیف جسٹس نے عدالتی معاونین کی رپورٹ پر ڈاکٹر ثمر مبارک، وفاق اور سندھ حکومت سے 15 دن میں جواب طلب کر لیا۔ سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو منصوبے کی مشینری اور دیگر سامان تحویل میں لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مشینری، گاڑیوں اور دیگر سامان کی تصاویر بھی بنائی جائیں جبکہ ملازمین کو ہر صورت تنخواہیں دلوائی جائیں۔
دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ بادی النظر میں زیر زمین گیسی فیکشن منصوبہ قابل عمل نہیں۔ عدالتی معاون سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ منصوبے سے 30 سال تک 10 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہونے کا دعویٰ کیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ منصوبے سے سستی بجلی پیدا ہونے کے دعوے کیے گئے اس کام کے لیے اربوں روپے پتوں کی طرح بانٹے گئے جو چار ارب روپے ضائع ہوئے اسکا ذمہ دار کون ہے؟۔ کیا ڈاکٹر ثمر مبارک مند رقم واپس کریں گے یا کوئی اور خود کو بڑا سائنسدان کہتے تھے اتنا پیسہ منصوبہ پر لگوا دیا۔ ڈاکٹر ثمر مبارک نے منصوبے کے حوالے سے غلط بیانی کی اور غلط رہنمائی پر یہ منصوبہ شروع کیا گیا۔ کیا اس طرح کے کام کر کے پیسہ ضائع کر دیں اور کسی کو جوابدہ ٹھہرانا پڑے گا۔
عدالتی معاون سلمان اکرم نے کہا کہ تھرڈ پارٹی آڈٹ نے مزید فنڈنگ نہ دینے اور سندھ حکومت کو منصوبہ نجی شعبے کو دینے کی سفارش کی ہے۔ تھرکول کے اکاوئنٹس کا آڈٹ کرایا جائے اور آڈٹ میں منصوبے کی بے ضابطگیوں کا جائزہ لیا جائے۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی گئی۔