اسلام آباد:قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ اور بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرانے کیلئے قائم کیا گیا تھا، نیب میں کام کرنے والے افسران/اہلکاروں کا تعلق کسی پارٹی/شخص سے نہیں بلکہ ریاست اور نیب سے تعلق ہونا بنیادی بات ہے
نیب کے آپریشن ڈویژن کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افسران ٹرانسپیرنسی، شفافیت، شواہد اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سائنسی بنیادوں پر اپنی انکوائریوں اور تحقیقات کو مکمل کریں تاکہ بدعنوان عناصر کو ٹھوس شواہد کی بنیاد پر معزز احتساب عدالتوں، ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ آف پاکستان سے سزا دلوائی جا سکے، اس سے نہ صرف نیب کے کام میں بہتری آئے گی بلکہ ادارے کی ساکھ میں بھی اضافہ ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ میری اولین ترجیح بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اور خود احتسابی ہے، نیب میں صرف اور صرف میرٹ، شفافیت اور قانون کے مطابق انکوائریوں/تحقیقات کو مکمل کیا جائے گا، افسران/اہلکاروں کی ترقی کے تمام معاملات کو میں خود دیکھوں گا اور اس بات کا مکمل یقین دلاتا ہوں کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ نیب میں جتنے لوگ ڈیپوٹیشن پر آئے ہیں، ان کی ڈیپوٹیشن کو بھی فرداً فرداً دیکھوں گا کہ کہیں ان کی تعلیم اور تجربہ ان کی نیب میں تعیناتی قانون کے برعکس تو نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ نیب کسی سے سیاسی انتقام اور کسی کی ذاتی خواہشات کو پروان چڑھانے کیلئے نہیں بنا، نیب میں ٹیم ورک پر عمل کیا جائے گا، آپ کو نئے جذبہ، توانائی، محنت، لگن، میرٹ، شفافیت، شواہد اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینا ہوں گے، شکایت سے ریفرنس فائل کرنے کیلئے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا گیا ہے اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔