حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کے لیے دوبارہ بولیاں طلب کرنے کا فیصلہ

حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کے لیے دوبارہ بولیاں طلب کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے اعلان کیا ہے کہ قومی ائیرلائن پی آئی اے کی نجکاری کے لیے دوبارہ بولیاں طلب کی جائیں گی۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نجکاری کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں سرمایہ کاروں کی عدم دلچسپی اور کم بولیوں کی وجہ سے نجکاری کا عمل آگے نہیں بڑھ سکا۔

علیم خان نے اس موقع پر بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل ان کے وزارت سنبھالنے سے قبل ہی شروع ہو چکا تھا، لیکن اس وقت پی آئی اے کو 830 ارب روپے کے خسارے کا سامنا تھا اور نجکاری کے وقت یہ خسارہ 45 ارب روپے تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری میں سرمایہ کاری کی خواہش رکھنے والی پارٹیز آئیں، تاہم بولیاں توقعات کے مطابق نہیں آئیں۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پی آئی اے کی منافع بخش روٹس اور مالی استحکام کے امکانات کو دیکھتے ہوئے ادارہ ایک منافع بخش ادارہ بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا، "اگر پی آئی اے کو بیچنا ہے تو حکومت کو بڑا دل کرنا پڑے گا اور نجکاری کے عمل میں دیگر وزارتوں کی مدد درکار ہوگی۔"

علیم خان نے پی آئی اے کی نجکاری سے قبل سرکاری اداروں کے تمام خساروں سے پاک ہونے کی اہمیت پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تمام خسارے ختم کرے اور پی آئی اے کے مالی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ طیاروں کی خریداری پر جی ایس ٹی کی موجودہ پالیسی بھی پی آئی اے کی ترقی میں رکاوٹ ہے، کیونکہ دنیا بھر میں طیاروں پر جی ایس ٹی نہیں لیا جاتا۔ اس کے علاوہ، سیکرٹری نجکاری کمیشن نے اجلاس میں بتایا کہ سرمایہ کاروں نے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے 26 ارب روپے کا ٹیکس معاف کرنے اور 10 ارب روپے کی فنانسنگ کی ادائیگی اپنے ذمے لینے کی شرط رکھی تھی۔

مصنف کے بارے میں