پاکستان میں روزانہ 12 بچے جنسی زیادتی شکار ہوتے ہیں: رپورٹ

پاکستان میں روزانہ 12 بچے جنسی زیادتی شکار ہوتے ہیں: رپورٹ

لاہور: ملک بھر میں آج بچوں کے جنسی استحصال، بدسلوکی اور تشدد سے بچاؤ کا عالمی دن   منایا جا رہا ہے۔ اس دن کا مقصد   جنسی استحصال سے متاثرہ بچوں کے بارے میں عوامی بیداری بڑھانے اور بچوں سے بدسلوکی اور تشدد کو روکنے اور علاج کے لیے حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

ایک نجی فلاحی تنظیم کے مطابق پاکستا ن میں ہر روز 12بچے جنسی درندگی  کانشانہ بنتے ہیں  جبکہ رواں سال 2500سے زیادہ بچے زیادتی کانشانہ بن چکے  ہیں۔ 
 

فیصل آبادبچوں سے زیادتی کے کیسز میں سر فہرست جبکہ قصور دوسرے، راولپنڈی تیسرے ،لاہورچوتھےاورگوجرانوالہ 5ویں نمبر پر  ہے۔ 

صوبہ پنجاب  74 فیصد کیسز کے ساتھ  بچوں کیلئے سب سے  غیر مخفوظ  صوبہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن پنجاب میں سب سے زیادہ کیسز ریکارڈ ہونے کی وجہ صوبے میں پولیسنگ اور رپورٹنگ کے بہتر طریقہ کار کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق 2023 میں ریکارڈ کیے گئے کیسز میں 1,207 لڑکیاں اور 1,020 لڑکے تھے۔

زیادتی کے زیادہ تر واقعات میں چھ سے 15 سال کے بچے شامل تھے۔47 فیصد سے زیادہ کیسز اس عمر کے گروپ کے درمیان رپورٹ ہوئے اور ان میں سے، لڑکیوں (457) کے مقابلے لڑکوں (593) کو زیادہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

مزید براں، ایک حیران کن اندازے کے مطابق 1127کیسز میں بچوں سے زیادتی کرنے والے رشتہ دار یاجاننے والے تھے۔

مصنف کے بارے میں