کراچی: وزیر اعظم کے مشیر برائے کامرس، ٹیکسٹائل، صنعت اور پیداوار عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ گیس کی قلت دسمبر اور اس کے بعد برآمدات کی ترقی کی رفتار کو کم کرسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ گیس کی قلت سے سخت پریشان ہیں ۔
کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ خاص طور پر ٹیکسٹائل انڈسٹری میں جہاں کمبائنڈ سائیکل کیپٹیو پاور پلانٹس ہیں ان کو بلاتعطل گیس کی فراہمی جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ وہ موثر پاور پلانٹس ہیں جو گیس ٹربائن سے پیدا ہونے والی حرارت کو ایک الگ سٹیم ٹربائن تک پہنچاتے ہیں جو اضافی بجلی پیدا کرتی ہے۔
عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ صنعتی یونٹ جو سادہ سائیکل کیپٹیو پاور پلانٹس کو صرف بجلی پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، انہیں گیس کی فراہمی میں کچھ کمی کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن یہ کمی کتنی ہوگی اس کی حد کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔ ان کا کہنا تھا کہ نومبر کے لیے برآمدات کا حجم اب تک کی برآمدات میں سے سب سے زیادہ ہوگا۔
عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ 21-2020 میں اشیا کی برآمدات 25.3 ارب ڈالر رہی، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں 18.3 فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکتوبر میں 2.4 بلین ڈالر حاصل کیے، جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 17.3 فیصد زیادہ ہیں۔
وزیر اعظم کے مشیر تجارت نے کہا کہ صرف ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے برآمدی ہدف 20 ارب ڈالر ہےجبکہ ملک رواں مالی سال میں اب تک بالکل ہدف پر ہے۔ وزارت تجارت آئی ٹی سیکٹر کی کل برآمدات میں 30 فیصد اضافے کی امیدیں لگا رہی ہے، رواں سال کے پہلے 4 ماہ میں آئی ٹی کی برآمدات میں تقریباً 45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ ہم رواں سال آئی ٹی برآمدات میں 70 فیصد تک اضافے کا ہدف رکھتے ہیں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت آئندہ بجٹ میں صنعتی خام مال پر درآمدی ڈیوٹی کم کرے گی، ہم نے گزشتہ 3 بجٹوں میں سے ہر ایک پر خام مال پر درآمدی ڈیوٹی کم کی ہے اور ہمارے خام مال کی تقریباً 40 فیصد درآمدات پہلے ہی صفر فیصد ڈیوٹی پر ہیں۔