واشنگٹن: امریکا نے ایک بار پھر ایران پر الزامات کی بھر مار کرنے کے ساتھ ساتھ نئے نیوکلیئر معاہدے کے حامی ہونے کا راگ بھی الاپ ڈالا۔
امریکی وزیر دفاع جنرل لائڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ نئے نیوکلیئر معاہدے کے حامی ہیں اور ایران کی جانب سے خطے میں سکیورٹی کے خطرات درپیش ہیں۔ خطے میں اس کی کارروائیوں اور رویے پر تشویش ہے جبکہ ہم ایران کے امریکی اور اتحادیوں کے مفادات ک خلاف اقدامات کا جواب دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی مفادات کے تحفظ کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں،ایران جن مفادات کو نقصان پہنچاسکتا ہے اس کی تشویش اتحادیوں کو بھی ہے جبکہ صدر بائیڈن ایران کے ساتھ نئے نیوکلیئر معاہدے کے حامی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اگلے ہفتے بحرین اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کروں گا جس میں اتحادیوں سے خطے کی سکیورٹی صورتحال پر بات ہو گی۔
.@SecDef: We fully support @POTUS’ efforts to achieve a new diplomatic agreement with Iran over its nuclear program. pic.twitter.com/E5V2jwu6sx
— Department of Defense ???????? (@DeptofDefense) November 17, 2021
ادھر امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کی سرپرستی اور ان کی مالی امداد کرنے والے ممالک میں ایران سر فہرست ہے اور واشنگٹن حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قراردینے کے لیے مزید حکومتوں سے درخواست کر رہا ہے۔
امریکی انسدادِ دہشت گردی بیورو کے قائم مقام ڈپٹی کرس لینڈ برگ کا کہنا ہے کہ ہمارا ادارہ حزب اللہ کے خلاف سفارتی مہم چلا رہا ہے اور ہم نے متعدد ملکوں سے درخواست کی ہے کہ وہ اس آرگنائزیشن کو مکمل طور پر دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہوئے اپنے ملکوں میں اس کی سرگرمیوں پر پابندیاں عائد کریں۔
کرس کا مزید کہنا تھا کہ دولت اسلامیہ اپنے زیر اثرعراق اور شام کی مکمل آزادی کے باوجود دنیا بھر میں اپنی سرگرمیوں کو بڑھا رہی ہے اور یہ امریکا اس کے اتحادیوں اور بیرون ملک ان کے مفادات کے لیے ابھی تک بڑا خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر چہ ہم دولت اسلامیہ، القائدہ اور ان کی اتحادی تنظیمیں سے امریکا کو لاحق براہ راست حملے کی صلاحیتوں کو کم کرچکے ہیں لیکن یہ ابھی بھی ہمارے لیے خطرہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران ان تنظیموں کو ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور مالی معاونت فراہم کرر ہا ہے جس سے ان کی خطے کے پار حملہ کرنے کی صلاحیت بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران کے حامی گروپس شام، عراق اور یمن میں مشرق وسطی اور دنیا کو غیر مستحکم کرنے کی خطرناک سرگرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔