واشنگٹن: امریکا نے 2021 کے شروع میں افغانستان اور عراق میں فوجیوں کی تعداد تقریباً بیس سال کی کم ترین سطح پر لانے کا اعلان کر دیا ہے. غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے قائم مقام وزیر دفاع نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا افغانستان اور عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاف کا روڈ میپ پیش کیا گیا۔ فوجیوں کی تعداد میں کمی کا فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی انتخاب میں شکست کے بعد بیس جنوری کو اقتدار چھوڑ دیں گے جبکہ گزشتہ روز نیٹو کے سربراہ نے بھی اس پر خدشات کا اظہار کیا تھا۔
پریس کانفرنس سے خطاب ان کا مزید کہنا تھا کہ قائم مقام امریکی وزیر دفاع کرسٹوفر ملر نے کہا کہ آئندہ سال پندرہ جنوری تک افغانستان سے 2000 امریکی فوجیوں کو واپس بلایا جائے گا اور اسے وہاں امریکی فوجیوں کی تعداد 4500 سے کم کر کے 2500 کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ عراق سے بھی مزید پانچ سو فوجیوں کا انخلاء کیا جائے گا جس کے بعد عراق میں تعینات فوجیوں کی تعداد بھی 2500 ہو جائے گی۔
کرسٹوفر ملر نے کہا کہ افغانستان اور عراق میں مجموعی طور پر 2500، 2500 امریکی فوجی رہیں گے۔ نیٹو کی جانب سے امریکا طالبان معاہدے پر خدشے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے خطے میں زیادہ تر مرکزی اہداف حاصل کر لیے اور فوجیوں کی کمی کا یہ اقدام افغانستان اور عراق میں دہشتگردوں کیلئے دروازے کھولنے کے مترادف نہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن کے جنرل سیکرٹری نے امریکا کو خبردار کیا تھا کہ افغانستان سے جلد بازی میں فوج کے انخلاء کی امریکا کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔