تہران :ایران میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور مختلف شہروں میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران 12 افراد کی ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق ایران کے مختلف شہروں میں مظاہروں میں شدت آنے کے بعد دارالحکومت تہران سمیت اکثر علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے۔مشہد، برجند، شیراز، بندرعباس، ابادن، اہواز سمیت متعدد شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں سکیورٹی فورسز سے جھڑپوں میں 12 افراد ہلاک ا ور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔
مظاہرین نے مختلف علاقوں میں ٹریفک کوبلاک کردیا جب کہ کچھ نے ایندھن کے اسٹوریج ہاؤس پر بھی حملےکی کوشش کی۔واضح رہے کہ ایرانی حکومت کی جانب سے گذشتہ دنوں پیٹرول کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ کردیا گیا تھا جب کہ پیٹرول کی خریداری کے لیے کوٹے کا نفاذ بھی کیا گیا ہے۔
حکام نے پیٹرول کی قیمتوں میں دی جانے والی رعایت کو کم کیا ہے جس کا مقصد امریکا کی طرف سے لگائی گئی اقتصادی اور تجارتی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنا ہے۔
پیٹرول کی قیمت 10 ہزار ریال فی لیٹر (47 روپے پاکستانی) سے بڑھا کر اب 15 ہزار ریال فی لیٹر (70 روپے پاکستانی روپے ) کر دی گئی ہے جب کہ 60 لیٹرسے زائد پیٹرول لینےوالے کو 30 ہزار ریال فی لیٹر (140 روپے پاکستانی) کی قیمت میں یہ خریدنا پڑے گا۔حکام کے مطابق اضافی آمدنی سے ضرورت مند خاندانوں کی مدد کی جائے گی۔
دوسری جانب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 50 فیصد اضافے کی حمایت کی ہے۔اپنے ایک بیان میں مظاہروں کے حوالے سےآیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ایران کے دشمن ہمیں تباہ کرنا چاہتے ہیں، جو لوگ احتجاج کے دوران ریاست اور شہریوں کی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں وہ دراصل ایران مخالف دشمن قوتوں کے ایجنٹ ہیں۔
ایرانی سپریم لیڈر کا کہناتھا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ماہرین کی رائے پر کیا گیا ہے اور ہمیں اس کا ساتھ دینا چاہیے۔واضح رہے کہ ایران میں گزشتہ 3 روز سے جاری مہنگائی، بے روزگاری اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔