لاہور: پاکستان میں 4 ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ کاسمیٹکس کمپنیاں کام کر رہی ہیں، دو سال میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی صرف آٹھ کمپنیوں کو لائسنس دے سکی۔
ماہرین نے مطالبہ کیا ہے گلی محلوں میں غیرمعیاری کاسمیٹکس کی تیاری بند ہونی چاہئے۔ خوبصورت اور شفاف جلد ہر خاتون کی خواہش ہے۔ دلکش نظر آنے کے لئے خواتین ہر طرح کے جتن کرتی ہیں۔ بازاروں میں حسین ماڈلز کی تصاویر میں لپٹی درجنوں اقسام کی کریمیں دستیاب ہیں مگر خواتین اس بات سے لاعلم ہیں کہ یہ کریمیں کہاں سے آتی ہیں اور کیسے تیار ہوتی ہیں اور یہ کہ انہیں بنانے والی کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں یا نہیں۔
پاکستان میں چار ہزار سے زائد غیر رجسٹرڈ کاسمیٹکس کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ ایس آر او 412 کے تحت منسٹری آف ہیلتھ کے قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی جاری ہے ۔یہ کمپنیاں غیرمعیاری کاسمیٹکس تیار کر رہی ہیں۔ ان میں شامل پارہ، سٹیرائیڈز اور دیگر کیمیکلز جلدی امراض کو جنم دیتے ہیں۔ یہی نہیں، ان کریموں سے جلد کا کینسر اور دیگر تباہ کن بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان نے جون دو ہزار پندرہ تک کاسمیٹکس کمپنیوں کو رجسٹریشن کی ڈیڈ لائن دی تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ غیرقانونی اور غیرمعیاری کاسمیٹکس پر پابندی بھی عائد کی جانی تھی۔ تاہم، قانون تو بن گیا لیکن اس پر عمل درآمد اب تک نہیں ہو سکا۔