کرغزستان، پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر مقامی افراد کے حملے، متعدد طلبہ زخمی

 کرغزستان، پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر مقامی افراد کے حملے، متعدد طلبہ زخمی

 بشکیک: کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں مقامی اورغیرملکی طلبہ میں ہنگامہ آرائی ہوئی جس کی ز د میں پاکستانی طلبہ بھی آگئے۔ مشتعل کرغز  طلبہ نے پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملے کیے جس سے متعدد طلبہ کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

پاکستانی سفارتخانے کے مطابق بشکیک میں مقیم غیر ملکی طلباء بشمول پاکستانی طالب علموں پر چند روز قبل مصری شہریوں کے ساتھ جھگڑے کے بعد مقامی لوگوں نے حملہ کیا تھا۔

بشکیک میں میڈیکل یونیورسٹیوں کے کچھ ہاسٹلز اور پاکستانیوں سمیت بین الاقوامی طلباء کی نجی رہائش گاہوں پر حملے کیے گئے۔ تاہم سوشل میڈیا پوسٹس کے برعکس، سفارتخانے نے کہا کہ اب تک انہیں وہاں کسی پاکستانی طالب علم کی موت یا  جنسی زیادتی کی کوئی تصدیق شدہ رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔

سفارت خانے نے پاکستانی طلباء  کو  حالات  بہتر ہونے تک سختی سے گھر کے اندر رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ بشکیک میں  پاکستان کے سفیر حسن ضیغم نے سوشل میڈیا پوسٹ میں  یقین دلایا کہ سفارت خانہ پاکستانی طلباء کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مقامی قانون نافذ کرنے والے حکام سے رابطہ کر رہا ہے۔  طلباء سے ایمرجنسی کی صورت میں  ہیلپ لائن نمبرز +996555554476 اور +996507567667  پرکال کرنے کو کہا گیا ہے۔

سفیر نے کہا  ” بشکیک میں طلباء کے ہاسٹلز کے ارد گرد ہجوم کے تشدد کے پیش نظر، سفارت خانہ  تمام پاکستانی طلباء کو سختی سے مشورہ دیتا ہے کہ وہ حالات کے معمول پر آنے تک گھر کے اندر ہی رہیں۔ ہم اپنے طلباء برادری کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مقامی قانون نافذ کرنے والے حکام سے رابطہ کر رہے ہیں“۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بھی سفیر کے پیغام کو دوبارہ پوسٹ کیا اور کہا کہ سفارت خانہ پاکستانی طلباء کی سہولت کے لیے کرغز حکام سے رابطے میں ہے کیونکہ ان کی حفاظت سفیر اور ان کی ٹیم کے لیے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

سوشل میڈیا کی مختلف پوسٹس نے بشکیک میں غیر ملکی طلباء کے ہاسٹلز میں ہجوم کے تشدد کے واقعات کی بھی اطلاع دی ہے، فوٹیجز اور تصاویر کے ساتھ، بہت سے لوگوں نے متعلقہ حکام سے پاکستانی طلباء کی فوری مدد کی اپیل کی۔

سفارتخانے کا کہنا ہے کہ کسی پاکستانی طالب علم کی ہلاکت کی تصدیق شدہ اطلاعات نہیں ہیں۔ ہیلپ لائنز قائم کی گئی سفیر حسن ضیغم کے مطابق سفارتخانے کا عملہ پاکستانی طلباء کی کالز کا مسلسل جواب دے رہا تھا اور ان کی زیادہ سے زیادہ مدد کر رہا تھا۔

انہوں نے ایک ایکس پوسٹ کے جواب میں کہا کہ ”پاکستان کا سفارت خانہ مصیبت میں مبتلا پاکستانی طلباء کی مدد کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان بلوچ نے بھی سفیر کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور ان کی ٹیم دیے گئے ایمرجنسی نمبرز پر دستیاب ہیں جو واٹس ایپ پر بھی دستیاب ہیں،“

”انہوں نے طلباء اور ان کے اہل خانہ کے سینکڑوں سوالات کے جوابات دیے ہیں۔ اگر فون ٹریفک کی وجہ سے نمبر منسلک نہیں ہوتے ہیں، تو براہ کرم WhatsApp پر  ٹیکسٹ کریں“۔

 حملوں کے پیچھے اصل کہانی

سفارتخانے کی طرف سے جاری کردہ پبلک نوٹس کے مطابق گزشتہ شام سے بشکیک میں غیر ملکی طلباء کے خلاف ہجوم کے تشدد کے متعدد واقعات پیش آئے ہیں۔

کرغیز پریس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ 13 مئی کو کرغیز طلباء اور مصر کے میڈیکل طلباء کے درمیان لڑائی کی ویڈیو شیئر کرنے کے بعد ہوا۔ اس میں کہا گیا کہ بشکیک میں میڈیکل یونیورسٹیوں کے کچھ ہاسٹلز اور پاکستانیوں سمیت بین الاقوامی طلباء کی نجی رہائش گاہوں پر حملہ کیا گیا ہے.ہاسٹلز میں ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے طلباء آباد ہیں۔

قبل ازیں نیو  نیوز سے خصو صی گفتگو میں پاکستانی طلبہ نے کہا کہ بشکیک کرغیزستان میں 16 مئی کو غیر ملکی طالب علموں اور مقامی کرغز کا جھگڑا ہوا، اگلے روز 17 مئی کو پاکستانی طالبعلموں بشمول طالبات کو ڈھونڈ کر ہاسٹل کے دروازے توڑ کر مارا گیا۔ پاکستانی ، بھارتی اور بنگالی طالب علموں کو مارا پیٹا گیا ہے۔ 

ہاسٹل میں لڑکوں اور لڑکیوں پر تشدد کیا گیا ہے، بشکیک میں میڈیکل کے پاکستانی طالب علم  نے بتایا کہ جھگڑا کرغز طالب علموں کی جانب سے مصری طلبہ کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا تھا۔ 

طلبہ نے پاکستان سفارت خانے کی جانب سے عدم تعاون کی بھی شکایت کی۔  پاکستانی طالبعلم نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اب تک 50 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں،  پولیس اور لوکل انتظامیہ کے سامنے ہمیں مارا جارہا ہے۔ہم یہاں محفوظ نہیں ہیں ہمارے لیے آواز اٹھائی جائے

اموات، عصمت دری کی کوئی تصدیق نہیں

جیسا کہ سوشل میڈیا پوسٹس میں بشکیک میں طالبات کی ہلاکت اور عصمت دری کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، سفارت خانے نے کہا کہ انہیں صرف متعدد طالب علموں کے ہلکے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔

"پاکستان سے متعدد طلباء کے ہلکے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ پاکستانی طالب علموں کی مبینہ موت اور عصمت دری کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹس کے باوجود، ابھی تک، ہمیں کوئی تصدیق شدہ رپورٹ موصول نہیں ہوئی،" سفارت خانے کے نوٹ میں مزید کہا گیا۔

وزیراعظم ،  بشکیک کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں

وزیر اعظم شہباز شریف نے بشکیک میں تشدد کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کرغزستان میں پاکستانی سفیر کو پاکستانی طلباء کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے اپنی ایکس ٹائم لائن پر لکھا کہ ”بشکیک، کرغزستان میں پاکستانی طلباء کی صورتحال پر گہری تشویش ہے۔ میں نے پاکستان کے سفیر کو تمام ضروری مدد اور مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے،“

وزیر اعظم نے مزید کہا، ”میرا دفتر بھی سفارت خانے کے ساتھ رابطے میں ہے اور مسلسل صورتحال کی نگرانی کر رہا ہے“۔ 

مصنف کے بارے میں