لاہور:پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے کہا کہ میں پہلے تو میڈیا کا شکر گزار ہوں کہ وہ آئے اور انہوں نے میرے گھر کو دیکھ لیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے زمان پارک میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میری حکومت سے ریکوئسٹ ہے کہ اس طرح سے کوئی بھی سیاسی جماعت نیچے نہیں جاتی بلکہ اور اوپر جاتی ہے۔ ہمارے کئی لوگ پارٹی چھوڑ رہے ہیں۔ میں ان میں سے کئی کو اتنا زیادہ نہیں جانتا لیکن مجھے عامر کیانی کے جانے کا بہت افسوس ہے لیکن پریشر بہت ہے ہرکوئی اتنا پریشر نہیں لے سکتا۔
انہوں نے کہاکہ میری پارٹی میں جو لوگ پریشر برداشت کررہے ہیں ۔ میں یہ کہوں گاقوم آپ کونہیں بھولے گی۔ میں بھی نہیں بھولوں گا اورقوم بھی نہیں بھولے گی۔ میں اگر اکیلا بھی رہ گیا تو تب بھی حقیقی آزادی کے لئے کھڑا رہوں گا۔جس پر دو حملے ہوچکے ہوں وہ پھر بھی اپنی تحریک سے ایک قدم نہیں ہٹے وہ کبھی نہیں ہٹے گا۔جو آج میرے ساتھ کھڑے رہ گئے ہیں قوم آپ کو یاد رکھے گی۔کبھی بھی کسی مہذب معاشرے میں ایسا نہیں ہوتا ہے ۔
27 سال میں کبھی بتائو اس طرح کا جلائو گھیرائو نہیں ہوا۔میں ڈیمانڈ کرتا ہوں کہ ایک آزاد اور خود مختار کمیشن بنایا جائے اس میں حقائق سامنے لائیں جائیں۔ ہم ثبوت دیں گے ۔کبھی ایساہواکہ کور کمانڈر ہائوس خالی پڑا ہوا۔ کن لوگوں نے کور کمانڈر کاگھر جلایا ان کی کم از کم سی سی ٹی وی فوٹیجز دکھادیں۔اس بارے میں تحقیقات ضروری ہے۔
اب صاف اور شفاف الیکشن کے علاوہ جو بھی راستے لو گے وہ پاکستان کی تباہی ہے۔ پاکستان میں تاریخ کی سب سے زیاد مہنگائی ہے سوال یہ ہے کہ اس میں سے نکلنا کیسے ہے۔ہر دانشور یہ کہے گا پہلے صاف اورشفاف الیکشن کرائوں اس کے بعد معیشت بہتر ہوگی۔عمران خان سے جب نو مئی واقعات پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کون مذمت نہیں کر رہا کور کمانڈر ہاؤس کو جلانے کی۔ ہم نے ہمیشہ پر امن احتجاج کی بات کی ہے۔ جب مجھے گولیاں لگیں تب بھی پر امن احتجاج ہوا۔حکومت کو چاہیے کہ ان 40 دہشت گردوں کا نام لے جو ان کے مطابق زمان پارک میں چھپے ہوئے ہیں۔
میں ہر ایک سے بات کرنے کے تیار ہوں لیکن بات ایک ہے وہ ہے الیکشن۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میری ان سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔ غصہ اس طرف سے ہے، مجھے نہیں پتہ کیوں۔پاکستان کاآئین یہ کہتا ہے کہ جیسے اسمبلی ختم ہوگی 90 روز میں الیکشن ہوں گے ۔مجھے یہ سمجھ آرہی کہ پارٹی کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ یہ پارٹی ختم نہیں ہورہی۔ اب لوگوں میں خوف پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔