اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنماؤں کی پکڑ دھکڑکا سلسلہ جاری ہے، کسی کوضمانت مل رہی تو کسی کو رہائی مل جانے کے بعد بھی دوبارہ گر فتار کر لیا گیا۔
9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں اسلام آباد سے گرفتار کرنےکے فورا بعد ہی ملک کے مختلف شہروں میں شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں توڑ پھوڑ، سرکاری و عسکری املاک سمیت کئی اہم عمارتوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔
ان مظاہروں کے دوران اور بعد میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں پر مختلف نوعیت کے مقدمات کا اندراج ہوا اور ساتھ ہی ایک طرف تحریک انصاف کی قیادت اور ورکرز کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شروع ہو گئیں اور ابھی تک تحریک انصاف کے رہنما مشکلات کے بھنورمیں کبھی ایک عدالت توکبھی دوسر ی عدالت میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت شاہ محمود قریشی کی گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا اور شہریار آفریدی کی اہلیہ ربیعہ شہریار کو بھی آزادی کا پروانہ مل گیا۔ ساتھ ہی اسلام آبا دہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ عدالت سے رہائی کے بعد کسی کو گرفتار کیاگیا تو مسئلہ ہوگا۔
مگر پولیس نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ایک نہ سنی اور گزشتہ روز شیریں مزاری کو رہائی ملنے کے تھوڑی دیر بعد ہی دوبارہ گرفتار کرلیا۔ شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری کہتی ہیں کہ والدہ کو نامعلوم مقام پر لے جایا گیا ہے۔ علی محمد خان اور ملیکہ بخاری کو بھی رہائی کے بعد ایک بار پھر حراست میں لے لیاگیا۔
شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے وہ عدالتی رٹ کو شکست دینا چاہتے ہیں۔
لاہور کی انسدا د دہشت گردی عدالت نے عالیہ حمزہ، مریم مزاری سمیت تین خواتین کو سات روز کےلیےجوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا، ساتھ ہی عدالت نے خواتین کا میڈیکل کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔
سندھ میں زیر حراست فردوس شمیم نقوی سکھر جیل میں جبکہ علی زیدی کو جیکب آباد جیل منتقل کر دیاگیا۔