اسلام آباد: حکومت نے آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ موبائل فونز، گاڑیاں اور گھریلو سامان مہنگا کرنے کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور درآمدی اشیاءپر ڈیوٹیز کی شرح میں 100 فیصد تک اضافے کا قوی امکان ہے۔
انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کی سخت شرائط کے مطابق بجٹ 23-2022ءکی تیاریاں شروع ہو چکی ہیں اور آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ موبائل فونز، گاڑیاں اور گھریلو سامان مہنگا کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ذرائع کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ نئے بجٹ میں درآمدی اشیاءپر ڈیوٹیز کی شرح میں 100 فیصد تک اضافے کا امکان ہے جبکہ درآمدی موبائل فونز پر ڈیوٹی کی شرح دوگنی کرنے کے علاوہ درآمدی کاروں پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 100 فیصد اضافہ کئے جانے کا قوی امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ درآمدی گھریلو سامان پر ریگولیٹری ڈیوٹی میں 50 فیصد اضافے اور درآمدی ٹائروں پر ڈیوٹی کی شرح میں 50 فیصد اضافے کی تجویز ہے جبکہ درآمدی کاروں پر ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 30 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاور جنریشن مشینری پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں 30 فیصد اضافے کی تجویز ہے اور سٹیل کی مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹی کی شرح میں 10 فیصد اضافے کا امکان ہے جبکہ ٹیکسز کی شرح میں اضافے سے بھی درآمدات کی حوصلہ شکنی ہو گی۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کے بحران سے نمٹنے کیلئے غیر ضروری اور لگژری اشیاءکی درآمد پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے جس کا اطلاق فوری طور پر ہو گا، وزیراعظم کا کہنا ہے کہ غیر ضروری اور لگژری اشیاءکی درآمد پر قیمتی زرمبادلہ خرچ نہیں ہونے دیں گے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے فیصلے کے بعد وزارت تجارت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے لگژری اور غیر ضروری اشیاءکی درآمد پر پابندی عائد کرنے کی تیاری کر لی ہے اور وزیراعظم کی منظوری کی سمری موصول ہونے پر امپورٹ پالیسی آرڈر میں ترامیم کے ذریعے بڑی گاڑیوں، مہنگے موبائل فونز، کاسمیٹکس سمیت دیگر اشیاءکی درآمد پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
آئندہ بجٹ میں امپورٹڈ موبائل فونز، گاڑیاں اور گھریلو سامان مہنگا کرنے کی تیاریاں
03:12 PM, 18 May, 2022