کراچی: کم شرح سود کی حمایت سے آٹو سیکٹر نے رواں مالی سال کے پہلے 10 مہینوں میں ایک مثبت کارکردگی کا مظاہرہ کیا جبکہ جیپس کی سب سے زیادہ 193 فیصد فروخت میں اضافہ ہوا۔
مالی سال 2021 کے پہلے 10 ماہ میں ٹریکٹروں کی فروخت میں 62 فیصد اضافہ ہوا، اس کے بعد لائٹ کمرشل گاڑیوں (ایل سی ویز) میں 57.5 فیصد، کاروں میں 48.5 فیصد، دو اور تین پہیے والی گاڑیوں 34 فیصد، ٹرک میں 7.7 فیصد اور بسوں میں 5.6 فیصد اضافہ ہوا۔
کم شرح سود آٹو سیکٹر کی فروخت خاص طور پر کار، ایل سی وی اور پک اپ کی فروخٹ بڑھانے کی ایک اہم وجہ بن کر سامنے آئی ہے اور اس طرح اسمبلرز کی کل فروخت میں آٹو فنانسنگ کا حصہ 40 سے 60 فیصد تک چلا گیا ہے۔
کاروں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے صارفین کی خرید میں کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا جو گاڑیوں کی فراہمی میں زیادہ دلچسپی رکھتے تھے۔
اگست 2020 سے لے کر اب تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری کے باوجود اسمبلرز گزشتہ 10 ماہ میں صارفین کے لیے قیمتوں میں کوئی ریلیف نہیں لا سکے ہیں۔
پاکستان آٹوموٹو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے اعداد و شمار کے مطابق 10 ماہ کے دوران کاروں کی کل فروخت ایک لاکھ 26 ہزار 679 یونٹ ہوگئی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 85 ہزار 330 یونٹ تھی۔ تاہم رمضان کے دوران 14 اپریل سے فیکٹری اور دفتری اوقات محدود ہونے کی وجہ سے اپریل میں کاروں کی کل فروخت مارچ کے 17 ہزار 105 یونٹوں سے کم ہوکر 14 ہزار 435 یونٹ ہوگئی۔
اپریل 2020 میں ملک بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے باعث گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت نہیں ہوئی تھی۔
ہونڈا سوک اور سٹی کی فروخت میں 74 فیصد اضافے ہوا جو 20 ہزار 869 یونٹس فروخت ہوئیں۔ سوزوکی سوئفٹ کی فروخت رواں مالی سال کے 10 ماہ میں 34 فیصد اضافے سے 2 ہزار 77 یونٹ ہوگئی۔
ٹویوٹا کرولا کی فروخت 14 ہزار 979 یونٹ رہی جو 29 فیصد کی کمی ظاہر کرتی ہے۔ سوزوکی کلٹس اور سوزوکی ویگن آر کی فروخت میں بالترتیب 27 فیصد اور 68 فیصد اضافہ ہوا جو 13 ہزار 420 اور 10 ہزار 314 یونٹس فروخت ہوئے۔
سوزوکی بولان کی فروخت میں 62 فیصد نمو دیکھی گئی جس کے 7 ہزار 245 یونٹس فروخت ہوئے۔ سوزوکی آلٹو 660 سی سی کی فروخت میں 19 فیصد اضافہ دیکھا گیا جو 33 ہزار 129 یونٹس فروخت ہوئی۔