راولپنڈی: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے انتہا پسندی کے خلاف اقدامات کے حوالے سے جی ایچ کیو میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا گزشتہ دنوں فوج اور اس سے پہلے بالخصوص مجھے بھی ٹارگٹ کیا گیا۔ ساری ذمے داری صرف فوج پر ڈالنے سے ملک آگے نہیں جا سکتا تمام اداروں کو مل کر کام کرنا ہو گا جبکہ پوری قوم فوج، پولیس اور اداروں کے ساتھ کھڑی ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کلبھوشن یادیو معاملے پر عالمی عدالت میں وکیل ہم نے بھیجا تھا۔ جب تک ہماری نوجوان نسل میں جذبہ ہے پاکستان کو کوئی شکست نہیں دے سکتا اور اب تک مادر وطن کی حفاظت کیلئے30 ہزار قانون نافذ کرنے والے اہلکار جان قربان کر چکے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا فوجیوں کے بارے میں بات کرنا آسان ہے لیکن انکی تکلیف کا احساس کوئی نہیں کرتا اس میرے جوانوں کو آرام بھی نہیں ملتا ایک محاذ سے دوسرے محاذ پر جا رہے ہیں۔ ریکوڈیک اور سندھ طاس معاہدے پر بھی فوج کام کر رہی ہے۔ ڈان لیکس پر 2 فیصلے کئے بیٹے نے پہلے کو غلط دوسرے کو درست قرار دیا کیونکہ نوجوان نسل سیدھی بات کرتی ہے اور ہماری سمت بہتر بنا دے گی۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا آپریشن ردالفساد سے نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ نوجوانوں نسل ملک کے مستقبل کا سرمایہ ہیں لیکن سوشل میڈیا پر نوجوانوں کا ذہن خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آرمی چیف نے کہا دہشت گردی کے خلاف جنگ ریاست اور عوام نے ملکر لڑنی ہے پاک فوج نے سیکیورٹی خطرات ختم کر کے ترقی کی راہیں کھول دیں۔
اس سے پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعش کی حکمت عملی بدل گئی اب داعش کا ہدف ہمارے نوجوانوں کو گمراہ کرنا ہے۔ داعش کے نوجوان میں سرایت روکنے کا چیلنج درپیش ہے اور نوجوانوں کو دہشت گردی سے بچانا مشترکہ ذمہ داری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن ردالفساد کا مقصد امن اور استحکام لانا ہے اور اب تک ملک بھر میں درجنوں آپریشن کئے گئے ہیں اور فسادیوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا گیا ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں