اسلام آباد: ملکی سلامتی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہوا، جو 6 گھنٹے سے زائد جاری رہا۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق، کمیٹی نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
کمیٹی نے انسداد دہشت گردی آپریشنز میں سیکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بہادری کو سراہا اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
کمیٹی نے قومی سلامتی کو درپیش خطرات کے خلاف اسٹریٹجک اور متفقہ سیاسی عزم پر زور دیا اور دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر تاکید کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گرد نیٹ ورکس کا خاتمہ، لاجسٹک سپورٹ کی روک تھام اور دہشت گردی و جرائم کے گٹھ جوڑ کے خاتمے کے لیے نیشنل ایکشن پلان اور عزمِ استحکام حکمت عملی پر فوری عمل درآمد یقینی بنایا جائے گا۔
کمیٹی نے سوشل میڈیا کے ذریعے دہشت گرد تنظیموں کے پروپیگنڈے، بھرتیوں اور حملوں کی منصوبہ بندی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اس کے سدباب کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس میں دہشت گردوں کے ڈیجیٹل نیٹ ورکس کے خاتمے کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے پر بھی زور دیا گیا۔ کمیٹی نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ دشمن قوتوں کے ساتھ ملی بھگت میں شامل کسی بھی ادارے، فرد یا گروہ کو ملکی استحکام خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اجلاس میں مسلح افواج، پولیس، فرنٹیئر کانسٹیبلری اور انٹیلی جنس اداروں کی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے ان کی قربانیوں کو سراہا گیا۔ کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔
اجلاس میں حزب اختلاف کے بعض اراکین کی عدم شرکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ قومی سلامتی جیسے حساس معاملات پر سیاسی مشاورت کا عمل جاری رہے گا۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف، پارلیمانی کمیٹی کے ارکان، سیاسی قائدین، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر، اہم وفاقی وزراء اور فوج و انٹیلی جنس اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے اختتام پر آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دعا بھی کروائی۔