پشاور: خیبرپختونخوا میں خسرہ جانیں لینے لگا، 3ماہ میں 6 بچے خسرہ کےباعث جاں بحق ہو گئے۔
محکمہ صحت کے مطابق رواں سال خسرہ سے 6 بچوں کی اموات واقع ہوئی ہے۔ڈھائی ماہ کے دوران صوبے میں خسرہ سے 1ہزار 236 بچے متاثر ہوئے ہیں جن کی عمریں 5سال تک ہیں۔
خیبر پختونخوا کے توسیعی پروگرام آن امیونائزیشن (ای پی آئی) نے وباء پر قابو پانے کے لیے ایک مضبوط ویکسینیشن مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔جنوری سے مارچ تک ای پی آئی نے صوبے کے مختلف علاقوں میں 26,725 بچوں کی کامیابی سے ویکسین کی ہے۔
مزید یہ کہ اس سال 12 سے 24 فروری کے دوران مزید 200,000 بچوں کو خسرہ سے بچاؤ کے ٹیکے لگوائے گئے ہیں۔
ای پی آئی نے خسرہ کے کل 3,538 مشتبہ کیسز رپورٹ کیے ہیں جن میں سے 1,236 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ خیبرپختونخوا میں اب تک اس بیماری کی وجہ سے چھ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے، جس میں سب سے زیادہ متاثرہ عمر کے گروپ دو سے پانچ سال کے درمیان کے بچے ہیں۔
تاہم ان کوششوں کے باوجود، چیلنجز برقرار ہیں، خاص طور پر پشاور کے بڑے تدریسی ہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز میں تاحال خسرہ کےلئے الگ وارڈ موجود نہیں ہے۔، جس کی وجہ سے بچوں میں خسرہ کے پھیلاؤ کو تیز ہوتا دکھائی دیتا ہے اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔
ای پی آئی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد عارف خان نے صوبے کے ہر بچے کو خسرہ سمیت 12 خطرناک بیماریوں سے بچاؤ کے لیے ایف ڈی آئی اور شراکت دار تنظیموں کے ساتھ مربوط کوششوں کی اہمیت پر زور دیا ہے۔