لاہور: مختلف مکاتب فکر کےعلما ء نے دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت لینے کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے اس پر ہونے والی سزاکی مذمت کی ہے ۔مردکم خواتین کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔دوسری شادی کو عام نہ کیاتو معاشرے میں فساد برپا ہوگا۔
روزنامہ جنگ میں شائع رپورٹ کے مطابق جامعہ اشرفیہ کے مفتی شاہد نے کہاکہ نبی کریم ﷺ،انبیا ءکرام اور صحابہ ؓکی سنت کثرت ازدواج یا متعدد نکاح کو جرم بنا دینا خلاف شریعت ہے۔ آئین پاکستان کی رو سے پاکستان میں کوئی قانون بھی قرآن و سنت کے خلاف نہیں بن سکتا،ایسے میں دوسری شادی کے لیےپہلی بیوی سے تحریری اجازت نہ طلب کرنے پر سزا دیےجانا قرآن وسنت سے متصادم ہے۔انہوں نے کہا کہ قرآن میں واضح طور پر بیویوں میں برابری کی تلقین کی گئی ہےنہ کہ پہلی بیوی سے اجازت کے احکامات دیےگئے ہیں۔
مفتی شاہد نے کہا کہ معاشرے میں مردوں کی تعداد خواتین سے کم ہےجبکہ روز بروز بیوہ اور طلاق یافتہ خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہاہے اگر دوسری شادی کو عام نہ کیا گیا تو معاشرے میں فساد برپا ہوگا اورزنا کا دروازہ کھل جائےگا۔انہوں نے کہاکہ سزا بلا اجازت دوسری شادی کرنےپر نہیں بلکہ برابری نہ کرنے پر دی جانی چاہئے۔قرآن وسنت سے متصادم قوانین بنانے سے ہمارا فیملی سسٹم ٹوٹ جائےگا۔
اہل تشیع کے عالم دین سید حسن رضا ہمدانی نے کہا کہ بغیر اجازت دوسری شادی کرنے والے کو سزا سنانے کی سخت مذمت کرتے ہیں،حکومت سے مطالبہ ہےکہ آئین و قانون کی رٹ قائم کی جائے اورقرآن وسنت سے متصادم قوانین کو کالعدم قرار دیا جائے۔ اسلام عین دین فطرت ہے ، سنت پوری کرنے پر سزا دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی سے اجازت صرف اس صورت میں طلب کی جائے گی جب بوقت نکاح پہلی بیوی کی جانب سے یہ درج کروایا گیا ہو کہ شوہر دوسری شادی کےلیےاس سے پیشگی اجازت طلب کر ے گا۔ قرآن وسنت سے متصادم قوانین بنانے سے معاشرہ کبھی فلاح نہیں پا سکتا۔