اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ ( پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ سیاسی حکمت عملی اورپی ڈی ایم اتحاد کے لائحہ عمل پر مشاورت کی۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے کہا کہ استعفوں کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی کے جواب کا انتظار ہے اور پیپلز پارٹی آتی ہے تو ٹھیک ورنہ 9 جماعتیں لائحہ عمل دیں گی۔
دونوں رہنماؤں نے پیپلز پارٹی کے جواب کے بعد پی ڈی ایم کا اجلاس بلانے پر اتفاق کیا جبکہ لانگ مارچ اور استعفوں سے متعلق لائحہ عمل پر بھی مشاورت کی۔ نوازشریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان جیل بھرو تحریک پر بھی بات چیت کی گئی۔
اس سے قبل پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہمارے ملک پر ناجائز حکومت مسلط ہے اور ہم نے اپنی تمام زندگی حق کی بالادستی کے لیے وقف کر دی ہے جبکہ ہماری قربانیاں پیچھے ہٹنے کیلئے نہیں آگے بڑھنے کیلئے ہیں کیونکہ سیاست بزدلی کانام نہیں بلکہ جرات کا نام ہے۔
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا یہ کب تک اپنی نا اہلی پچھلی حکومتوں پر ڈالتے رہیں گے جبکہ 5 سال گزر جائیں گے اور آپ اسی طرح پچھلی حکومتوں پر ملبہ ڈالتے رہیں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ تحریکیں رکتی نہیں چاہے سب ساتھ نہ رہیں اور ایک آدھ ساتھ نہ رہے تب بھی منزل کی طرف پیشرفت جاری رہتی ہے جبکہ اس راستے میں جیل بھی آئے گی اور اقتدار بھی۔ جیل جانے کا حوصلہ نہیں تو سیاست میں آتے کیوں ہیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا جو حکومت آتی ہے وہ چند مہینے پچھلی حکومت کی بات کرتی ہے پھر طاقتور قوتیں ملک کی محافظ بنیں اور ناجائز حکومت کی محافظ نہ بنیں ۔ جے یو آئی (ف) قوم کو مایوس ہونے نہیں دے گی اور تمام دوستوں کو ساتھ لے کر آگے بڑھنا ہے۔