لاہور: پاکستان کے پرائیڈ آٖف پرفارمنس گلوکار کو ایک بار پھر خرابی طعبیت کے باعث ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق ان کی حالت تشویشناک ہے ۔
پانچ دہائیوں تک فوک میوزک پر راج کرنے والے گلوکار شوکت علی جگر کے عارضے میں مبتلا ہیں۔ اہل خانہ نے مداحوں سے دعاؤں کی اپیل کی ہے۔
گزشتہ سال 18 دسمبر کو وزیر اعلی پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق نے ملک کے نامور فوک گلوکار شوکت علی کے گھر کا دورہ کیا اور گلوکار کو حکومتی سطح پر 2 لاکھ روپے کا امدادی چیک دیا۔ اس دوران شوکت علی فرط جذبات میں رو پڑے۔ اس موقع پر گلوکار شوکت علی کے بیٹوں نے ملی نغمہ بھی گا کر سنایا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال 13 اکتوبر کو گلوکار شوکت علی کو جگر کے علاج کیلئے گیمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسزخیرپور میں داخل کیا گیا تھا۔ ان کا وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ہدایت پر جگر کے انفیکشن کا علاج شروع کیا گیا تھا۔جہاں وہ 10 دن تک زیرِ علاج رہے۔
اس کے بعد 26 اکتوبر کو آرمی چیف جنرل جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر شوکت علی کو لاہور کے سی ایم ایچ میں منتقل کیا گیا تھا۔ آرمی چیف اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کی جانب سے ان کے لیےگلدستے بھی بھجوائے گئے تھے۔
تمغہ حسن کارکردگی سے نوازے جانے والے شوکت علی کا تعلق تحصیل ملکوال سے ہے۔ انہوں نے اپنے بھائی عنایت علی خان سے تربیت حاصل کی اور گلوکاری کا باقاعدہ سفر 1960 میں شروع کیا، جو اب بھی جاری ہے۔
شہرت یافتہ گلوکار کو 1963 میں بطور پلے بیک سنگر پہلی مرتبہ فلم تیس مار خان میں گانے کا موقع ملا۔ انہوں نے صوفیانہ کلام اور پنجابی گانوں میں بھی خوب نام کمایا، 1965 کی جنگ میں ان کا گایا ہوا ملی نغمہ، جاگ اٹھا ہے، سارا وطن اب بھی جوانوں کو جوش دلاتا ہے۔
معروف گلوکار کو 1976 میں وائس آف پنچابی اور 1999 میں پرائیڈ آف پرفارمنس کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔