اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اور پاکستان افغانستان میں بین الافغان مذاکرات کا حامی ہے کیونکہ افغان قیادت کو اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امن کیجانب سفر کرنا چاہئے
قومی سلامتی ڈائیلاگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا ماضی کی سائنس فکشن آج کی حقیقیت بن چکی ہے اور گزشتہ کچھ برسوں میں عالمی میدان میں بھی بہت ہی زیادہ سیاسی تبدیلیاں آ چکی ہیں جبکہ سرحد پار سے پاکستان میں دہشت گردی کرائی جا رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری ترجیح جیو پولیٹیکل سے جیو اکنامک کی طرف ہے اور پاکستان نے کسی بھی علاقائی تنازع کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پاکستان خطے میں صرف اقتصادی خوشحالی میں شراکت دار بنے گا اور وزارت خارجہ عوامی سفارت کاری، اقتصادی سفارت کاری پر توجہ دے رہی ہے۔
اپنے خطاب کے دوران وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاک- چین اقتصادی راہداری نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں خوشحالی کی نوید ثابت ہو رہا ہے اور اس عزیم منصوبے سے وسط ایشیائی ریاستوں کو اپنی بندرگاہوں کے ذریعے سمدنری تجارت کا راستہ فراہم کر سکتا ہے اور پاکستان افغانستان میں بین الافغان مذاکرات کا حامی ہے کیونکہ افغان قیادت کو اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے امن کیجانب سفر کرنا چاہئے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے پر امن حل سے وابستہ ہے جبکہ بھارت غیر قانونی مقبوضہ کشمیر سے اپنا قبضہ ختم کرے اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بند کرے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائے کیونکہ اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر کا حل غیر جانبدار استصواب رائے ہی قرار دیا ہے۔