پشاور: اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور میں جعلی ڈگری سکینڈل منظر عام پر آگیا ہے جس کی انکوائری رپورٹ میں آٹھ سالوں کے امتحانی نتائج مشکوک قرار دیتے ہوئے انہیں دوبارہ چیک کرنے کی سفارش کی گئی ہ۔
تفصیلات کے مطابق نجی خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے جعلی ڈگری سکینڈل کی انکوائری رپورٹ میں 2008ءسے 2016ءکے امتحانی نتائج کو مشکوک قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں 9 سال کے نتائج کو دوبارہ چیک کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ جعل سازی کے واقعات کے ٹھوس شواہد مل گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گورنر انسپیکشن ٹیم نے کئی اہلکاروں کوجبری ریٹائر ، برطرف اور انکریمنٹ روکنے کی سفارش کی ہے جبکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ جونیئر کلرک بلال نے نتائج میں ردوبدل کے عوض بھاری رشوت وصول کی اور یونیورسٹی کے کئی اہلکار جعلی ڈگری سکینڈل میں ملو ث ہیں۔ انکوائری رپورٹ میں یونیورسٹی میں غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف کرتے ہوئے دو خواتین سیکورٹی اہلکاروں کو برطرف کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔