سکھر:سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ کا بڑا تحریری فیصلہ سامنے آگیا ۔کتا مار مہم کی نگرانی نہ کرنے پر رتوڈیرو اور جامشورو کے ایم پی ایز فریال تالپور اور گیان چند ایسرانی کومعطل کردیا الیکشن کمیشن کو معطلی کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیدیا ۔
سندھ ہائی کورٹ سکھر بنچ نے کتا مار مہم کی نگرانی نہ کرنے پر رتوڈیرو اور جامشورو کے ایم پی ایز فریال تالپور اور اور گیانچند ایسرانی کو معطل کردیا۔ اپنے تحریری فیصلے الیکشن کمیشن کو دونوں کو معطلی کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا۔
عدالت عالیہ نے حکم میں انتباہ کیا اب کسی علاقے میں کتا کاٹنے کا واقعہ پیش آیا تو علاقے کا ایم پی اے ذمہ دار ہوگا ۔ اس کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی جاسکتی ہے ۔
عدالت عالیہ کا سیکرٹری صحت پر بھی برہمی کا اظہار کیا اورکہا بچوں کے چہروں پرکتوں کے کاٹنے کے واقعات پیش آئے لیکن کوئی رپورٹ پیش نہیں کی گئی ۔عدالت نے سیکرٹری اسمبلی کو عدالتی فیصلے کی کاپی تمام ایم پی ایزکوفراہم کرنے کا حکم دیا۔
دو دن پہلے سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں صوبے میں کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں اضافے کے خلاف دائر درخواست پر سما عت ہوئی، سماعت کے موقع پر عدالت میں رپورٹ پیش کی گئی کہ سندھ میں کتا ما ر مہم کے دوران اب تک ایک لاکھ دس ہزار کتے ما رے جاچکے ہیں۔
جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ جب عدالت نے حکم دیا تھا تو ایم پی ایز کیوں کتا مار مہم کی نگرانی نہیں کررہے ہیں ہم ایم پی ایز کو معطل کرنے کے احکامات بھی دے سکتے ہیں اور لاڑکانہ ، خیرپور، جامشورو اور رتوڈیرو کے تو ایم پی ایز کو معطل ہی کیوں نہ کردیں۔
جس پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل شفیع محمد چانڈیو نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایم پی ایز کا کام کتے مارنا نہیں قانون سازی کرنا ہے جس پر عدالت نے ان سے پوچھا کہ وہ بتائیں کہ گذشتہ پندرہ سالوں میں ان ایم پی ایز نے کیا قانون سازی کی ہے ایم پی ایز کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی حفاظت کریں کیا ان کا کام صرف یہ ہے کہ وہ ووٹ لے کر کراچی جا کر بیٹھ جائیں یہاں غریب لوگوں کے بچوں کو کتے کا ٹ رہے ہیں مگر ان کو اس کا کوئی احساس تک نہیں ہے۔
ایک بچی کو کتے نے کاٹا تو اس کی آنکھ ضا ئع ہوگئی کیا اس کی آنکھ واپس آسکتی ہے؟ اس موقع پر عدالت میں موجود سیکریٹری بلدیات سندھ نے اعتراف کیا کہ سندھ میں کتے کے کاٹنے کے واقعات بڑھ رہے ہیں جس پر ججز نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پھر ان واقعات کو روکنے کی ذمہ داری کس کی ہے اور جو کتے ما ر دیئے جا تے ہیں وہ سڑکوں پر پھینک دیئے جا تے ہیں۔
جسٹس آفتاب احمد گورڑ نے اپنے ریمارکس میں بھی کہا کہ آنے والے فنڈز کرپشن کی نظر ہو جاتے ہیں، عدالت میں سماعت کے موقع پر مختلف اضلاع کے پولیس افسران نے اپنے اپنے اضلاع میں کتے کے کاٹنے کے واقعات کے حوالے سے درج مقدمات کی تفصیلی رپوٹس عدالت میں پیش کیں جس کے بعد عدالت نے پٹیشن پر سماعت اکتیس مارچ تک ملتوی کردی۔