اسلام آباد : الیکشن کمیشن میں سابق وفاقی وزیر اور نومنتخب سینیٹر فیصل واوڈا کی نااہلی کے کیس کی سماعت ۔وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ فیصل واوڈا کی جانب سے بیان حلفی جمع کروادیا ہے۔ فیصل واوڈا کے خلاف تمام درخواستیں مسترد کی جائیں،۔ کمیشن پہلے سے ہی مائنڈ بناکر بیٹھا ہے۔
ممبر پنجاب نے کہا کہ اگر کمیشن پہلے سے مائنڈ بنا کر بیٹھا ہوتا تو یہ معاملہ ایک سال نہ چلتا۔
سنیٹر فیصل واوڈا کو روسٹرم پر آگئے اور کہا میں این اے 249 سے استعفی دے چکا ہوں ۔ سعدیہ عباسی یا دیگر کو سپریم کورٹ نے اس لیے نااہل کیا کیونکہ وہ اپنی نشست پر موجود تھیں۔میرا میڈیا ٹرائل کیا جارہا جیسے میں نے کوئی چوری کی ہے۔الیکشن کمیشن میرے حلف نامہ پر تحقیقات کرا لے کہ میں نے جھوٹ بولا یا نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے میرے حلف نامہ سے متعلق الیکشن کمیشن کو تحقیقات کا کہا ہے۔ میرا پورا کیریئر ہے فیملی ہے میری ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا۔ میرے خلاف سیاست کی گئی بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔ اگر میری غلطی ہے تو پھانسی لگا دیں،لیکن پہلے مجھے سنیں۔
وکیل درخواستگزار نے کہا کہ فیصل واوڈا یہاں آکر تقریر کررہے ہیں اس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ فیصل واوڈا صاحب آپکو پورا موقع دینگے، آپکو آپکے وکیل کے دلائل کے بعد سنیں گے۔ آپ جذباتی نہ ہوں، اپنا دفاع کرنا فیصل واوڈا کا حق ہے۔
وکیل فیصل واوڈا نے کہاکہ ہم نے الیکشن کمیشن کے تینوں سوالوں کے جواب دے دیے ہیں، اب فیصل واوڈا سنیٹر منتخب ہوچکے ہیں ۔این اے 249 سے فیصل واوڈا استعفی دے چکے ہیں، درخواستیں غیر موثر ہوچکی ہے۔ وکیل جہانگیر جدون جب تک اس کیس میں پارٹی نہیں بنتے انکو دلائل دینے کا حق نہیں۔