ریاض : سعودی عرب کے ماہرین آثار قدیمہ نے عراق کے شہر کوفہ سے مکہ تک 1600کلومیٹر طویل راستہ دریافت کیا ہے جو کہ اسلام سے پہلے کے دور میں عام تجارتی روٹ ہوا کرتا تھا جسے بعد از اسلام تبلیغ کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔
برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق حائل یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر خلیل الابراہیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی وزارت سیاحت نے حال ہی میں یونیورسٹی آف حائل کے ماہرین آثار قدیمہ اور کئی غیرملکی ماہرین کو حائل میں فائد اور البعیث کے علاقوں میں تلاش اور کھدائی شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ’دا زبیدہ ٹریل‘ نامی ایک قدیم گزرگاہ کو نئے سرے سے دریافت کیا جا رہا ہےجو عراق میں کوفہ سے مکہ تک 16 سو کلومیٹر طویل ہے۔
زبیدہ بنت جعفر المنصور عباسی خلیفہ ہارون الرشید کی اہلیہ تھیں ۔زبیدہ ٹریل اس وقت تاجر اور حجاج کرام کوفہ سے مکہ آنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔ عباسی خلفا نے اس راستے پر واٹر ٹینک، کنویں اور اشیا تعمیر کرائی تھیں۔
زبیدہ ٹریل کو کوفی عازمین کا راستہ بھی کہا جاتاہے۔ یونیورسٹی آف حائل کے ریکٹر ڈاکٹر خالد ابراہیم نے عرب میڈیا کو بتایا کہ ہم نے وزارت سیاحت کے ساتھ معاہدہ کیا ہے کہ خطے میں آرکیالو جیکل سائٹس ہیں ان کو منظر عام پر لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ خطے سے 10 ہزار سے قدیم کنویں، سٹیچو، شاعری، شیشے اور کرنسی بر آمد ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہماری یونیورسٹی کنگ فہد یونیورسٹی اور آسٹریلین ماہرین آرکیالوجی سے مل کر خطے میں کام کر رہی ہے۔ اس حوالے سے ہم نے اپنے طلبہ کو ٹریننگ بھی دی ہے۔ آسٹریلین ماہرین نے ہمارے ساتھ کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔