لندن: برطانیہ میں رقم کی مشینی ٹرانزکشن کے سب سے بڑے ادارے لنک نے دعویٰ کیاہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے گزشتہ ایک سال کے دوران اے ٹی ایم سے رقم نکلوائے جانے کی شرح میں کم وبیش 43 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
لنک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 12 ماہ کے دوران لوگوں نے مجموعی طورپر اے ٹی ایم سے 37 بلین پونڈ کم نکلوائے۔ کورونا کے سبب ملک بھر میں لاک ڈائون کو23 مارچ کو ایک سال مکمل ہونے کے حوالے سے لنک نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اس وبا کے دوران لوگوں کی کیش سے متعلق عادات میں کس طرح بڑی تبدیلیاں آئی ہیں۔
گزشتہ سال اپریل کے آغاز میں پہلی مرتبہ لاک ڈائون کے نفاذ کے بعد پڑنے والے اثرات کے نتیجے میں اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے میں ملک کے بعض علاقوں میں68 فیصد تک کمی ہوئی ہے جبکہ اے ٹی ایم کے استعمال میں80 فی صد تک کمی ریکارڈ کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال مارچ میں مفت سروس فراہم کرنے والی 45,000 مشینیں اور چارج کرنے والی 15,000 مشینیں کام کررہی تھیں لیکن ایک سال بعد اب مفت سروس فراہم کرنے والی مشینوں کی تعداد کم ہوکر 41,000 جبکہ چارج کرنے والی مشینوں کی تعداد 12,100 رہ گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگرچہ اب لوگ کم اے ٹی ایم پر جاتے ہیں لیکن جب جاتے ہیں تو پہلے کے مقابلے میں زیا دہ رقم نکلواتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق لاک ڈائون کے بعد بہت سے مقامات اے ٹی ایم مشینوں کو بند کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
شاپنگ سینٹرز ،ایئرپورٹس ،پبس ،سینمائوں یا اسٹور ز میں لگی ہوئی مشینیں بند کردی گئی تھیں ،اس کے علاوہ جن علاقوں میں بہت سی اے ٹی ایم مشینیں لگی ہوئی تھیں ان میں سے بہت سی مشینوں کو سماجی فاصلے کی پابندی کے تحت بند کردیاگیاتھا لنک نے توقع ظاہر کی ہے کہ اب ان میں سے بہت سی مشینیں بحال کردی جائیں گی۔
لنک کے مطابق گزشتہ سال مارچ میں کم وبیش 13 فیصد افراد نے کہاتھا کہ وہ اب کیش کم استعمال کررہے ہیں لیکن حال ہی میں 74 فیصد نے کہا کہ وہ اب کیش کم استعمال کررہے ہیں ، 10 فیصد افراد نے بتایا کہ وہ جن دکانوں سے خریداری کرتے ہیں انھوں نے کیش لینے سے انکار کردیاہے ۔
78 فیصد افراد کا کہناہے کہ کورونا نے مستقبل میں کیش کے استعمال کے حوالے سے ان کی عادت تبدیل کردی ہے ۔سائوتھ ایسٹ انگلینڈ میں سروے کے دوران 56 فیصد افراد نے بتایا کہ گزشتہ 2 ہفتے سے انھوں نے کیش استعمال نہیں کیا ہے۔لنک کے ڈائریکٹر اسٹریٹیجی گراہام موٹ کا کہناہے کہ پہلے لاک ڈائون کے دوران اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی یہاں تک کہ موسم گرما میں پبس ،ریسٹورنٹس اور دیگر دکانیں کھل جانے کے جانے کے باوجود اے ٹی ایم کے استعمال میں کمی ہوئی ۔
انھوں نے کہا کہ اے ٹی ایم دوبارہ کھل گئے ہیں لیکن اس کی پہلے والی حیثیت تک بحال اب ممکن نظر نہیں آتا۔ ریسرچ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض لوگ رابطے کے بغیر ادائیگیوں اور آن لائن شاپنگ میں زیادہ آسانی محسوس کرنے لگے ہیں تاہم کم وبیش 5 ملین افراد کیش پر ہی انحصار کرتے رہیں اور ان کیلئے اے ٹی ایم اور پوسٹ آفس کی اہمیت برقرار رہے گی۔