واشنگٹن:میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے ایک سپرجاذب ہائیڈروجیل مواد تیار کیا جو نمی کو جذب کرنے اور ہوا سے پانی نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ سپرجاذب ہائیڈروجیل مواد عالمی توانائی اور پانی کے چیلنجز کو حل کرنے کے لیے بنایا گیا۔
میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے بتایا کہ یہ مواد ایک ہائیڈروجیل ہے، ایک قدرتی طور پر جاذب مادہ جو ڈسپوزایبل ڈائپر جیسی مصنوعات میں ہمیشہ سے استعمال ہوتا آ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہائیڈروجیل مواد پھولنے کے قابل ہے کیونکہ یہ پانی کے بخارات کو جذب کرتا ہے، جس سے یہ 30 فیصد نسبتاً نمی کے خشک حالات میں بھی مسلسل نمی جذب کر سکتاہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ بغیر رسے پانی کو اپنے اندر جذب کرتا رہتا ہے۔ پانی کے جذب ہونے کے بعد گرم، گاڑھا اور انتہائی صاف پانی جمع کیا جا سکتا ہے۔
انجینئرز کی ٹیم نے ہائیڈروجل کی نمی جذب کرنے کی صلاحیتوں کو اس میں لیتھیم کلورائد کے ساتھ ملا کر سپرچارج کیا، ایم آئی ٹی ٹیم کے رکن گستاو گریبر نے کہا، "ہائیڈروجیل بہت زیادہ پانی ذخیرہ کر سکتا ہے، اور لیتھیم کلورائد نمک بہت زیادہ بخارات کو پکڑ سکتا ہے۔ لہذا ان دونوں کو جوڑ کر پانی کا ذخیرہ کیا جا سکتاہے۔
ایم آئی ٹی کی جانب سے کہا گیا کہ ہائیڈروجیل ایک ایسا مواد جو سالوں سے نمی جذب کرنے میں استعمال ہوتا رہا،اب ٹیم نے ہائیڈروجلز کی صلاحیتوں کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کا فیصلہ کیا کہ اگر اسے تیزی سے اور بڑے پیمانے پر تیار کیا جا ئے تو اس سپر جاذب ہائیڈروجیل کو غیر فعال واٹر ہارویسٹر کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ مزید برآں، اسے ایئر کنڈیشنگ یونٹوں میں بھی ضم کیا جا سکتا ہے تاکہ ہوا کو کم کر کے توانائی کی بچت کی جا سکے۔
کارلوس ڈیاز مارین ایم آئی ٹی میں مکینیکل انجینئرنگ کا گریجویٹ طالب علم اور ڈیوائس ریسرچ لیب کے ممبر نے کہا، "ہم ایپلیکیشن کے بارے میں علمیت پسند رہے ہیں، اس لحاظ سے کہ ہم زیادہ تر مواد کی بنیادی خصوصیات پر توجہ مرکوز کرتے ہیں۔ لیکن اب ہم وسیع پیمانے پر مختلف مسائل کی تلاش کر رہے ہیں جیسے کہ ایئر کنڈیشنگ کو مزید موثر کیسے بنایا جائے اور آپ پانی کو کیسےجمع کر سکتے ہیں۔ یہ مواد اپنی کم قیمت اور اعلی کارکردگی کی وجہ سے بہت زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔
تاہم، ایک ماہ طویل عمل کے بعد ایم آئی ٹی ٹیم انتہائی خشک ماحول میں بھی نمی جذب کر کے بے مثال سطح پر پانی حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
محقیقن نے کہا کہ ہم نے فی گرام پولیمر ہائیڈروجلز میں 24 گرام نمک شامل کر کے نمی کی مختلف حالتوں میں جانچ پڑتال کی اور نتائج حیران کن یہ تھے کہ جیل کافی حد تک پھول گیا اور بغیر رسے اپنے اندر کافی مقدار میں نمی جذب کر لی ۔یہاں تک کہ خشک حالت میں(صحرا) میں بھی فی گرام جیل نے ریکارڈ توڑ 1.79 گرام پانی حاصل کیا۔
ڈیاز مارین نے اس عمل کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ رات کے وقت کسی بھی صحرا میں نسبتاً کم نمی ہوتی ہے، اس لیے بظاہر یہ مواد صحرا میں بھی پانی پیدا کر سکتا ہے۔ انہوں نے اشارہ کیا کہ ان کا اگلا مقصد اس شرح کو بڑھانا ہے جس پر مواد نمی جذب کرتا ہے۔
گریبر نے مزید کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ اس طرح کے سادہ انداز کے ساتھ ہم اب تک سب سے زیادہ بخارات اکٹھے کرنے میں کامیاب ہو گئے اب مرکزی توجہ حرکیات پر ہوگی اور یہ کہ ہم پانی کو اکٹھا کرنے کے لیے کتنی جلدی مواد حاصل کرسکتے ہیں۔ اس مواد کو بہت تیزی سے سائیکل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دن میں ایک بار پانی کی وصولی کے بجائے دن میں 24 بار پانی جمع کر سکیں۔
واضح رہے عالمی سطح پر پانی کی حفاظت ایک اہم مسئلہ ہے جو بڑھتی ہوئی آبادی، موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتی ہوئی صنعتی طلب کی وجہ سے زیادہ اہم ہوتا جا رہا ہے۔ ایم آئی ٹی ٹیم کے اس عمل کا بنیادی مقصد ہر ایک کے لیے ہر جگہ صاف محفوظ پانی کی قابل اعتماد رسائی اور دستیابی ہے۔ یہ عالمی سلامتی، صحت، بقاء اور ترقی کے لیے ایک لازمی پہلو ہے۔