لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ سراو¿ں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کیلئے کمیٹی قائم کرتے ہوئے کہا ہے کہ خواجہ سراوں سے بدتمیزی اور چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کی جاسکتی، جب تک انہیں عدالتی تحفظ نہیں ملے گا ان کے معاملات حل نہیں ہوسکتے۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے عید کے تیسرے روز بھی عدالت لگائی اور دو رکنی بنچ نے خواجہ سراو¿ں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔ وفاقی سیکرٹری قانون اور چیف سیکرٹری پنجاب ریکارڈ سمت عدالت میں پیش ہوئے۔سپریم کورٹ نے خواجہ سراوں کو پندرہ یوم میں شناختی کارڈ کی فراہمی کے حوالے سے کمیٹی قائم کرتے ہوئے فوری طور پر سفارشات طلب کرلیں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ خواجہ سراوں کے شناختی کارڈ ون ونڈو طریقے سے بننے چاہئیں اور میں خود اس عمل کی نگرانی کروں گا، خواجہ سراوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جب تک انہیں عدالتی تحفظ نہیں ملے گا ان کے معاملات حل نہیں ہوسکتے، خواجہ سراوں کے ساتھ کسی قسم کی بدتمیزی اور چھیڑ چھاڑ برداشت نہیں کی جاسکتی، جن خواجہ سراوں کے پاس شناختی کارڈ موجود ہیں انہیں ووٹ کا حق ملنا چاہیے۔
چیف جسٹس مزید ریمارکس دیئے کہ خواجہ سرا معاشرے کا اہم حصہ ہیں، ریاست کام کرتی ہے یا نہیں لیکن عدلیہ جو کرسکی اس پر عمل کروائیں گے، خواجہ سراوں کیلئے ایسا نظام بنائیں گے کہ انکا حق انکی دہلیز پر ملے، خواجہ سراوں سے بدتمیزی اور برے سلوک پر ہمیں بطور معاشرہ شرم آنی چاہیے۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ خواجہ سراوں کیلئے اسمبلی میں مخصوص نشست کا تعین ان کی آبادی پر منحصر ہے۔