کراچی:لالی وڈ کی اداکارہ بشری انصاری کاکہنا ہےکہ شوہر کی جانب سے پہلا تھپڑ پڑنے پر ہی انہیں چھوڑ دیں تو بہتر ہے، ورنہ بار بار وہ تشدد کا نشانہ بنتی رہیں گی۔
سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے گھریلو تشدد کی شکار شادی شدہ خواتین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ شوہر کی جانب سے پہلا تھپڑ پڑنے پر ہی انہیں چھوڑ دیں تو بہتر ہے، ورنہ بار بار وہ تشدد کا نشانہ بنتی رہیں گی۔
بشریٰ انصاری نے یوٹیوب کی ایک مختصر ویڈیو میں گھریلو تشدد برداشت کرنے والی شادی شدہ خواتین اور ان کے والدین پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ سب سے زیادہ قصور والدین کا ہوتا ہے جو بچیوں پر تشدد کی بات کو جاننے کے باوجود انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لیے آگے نہیں بڑھتے۔
اداکارہ کی اسی ویڈیو کو متعدد سوشل میڈیا پیجز کی جانب سے بھی شیئر کیا گیا، جس میں اداکارہ نے شادی شدہ خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی صورت میں شوہر کا تشدد برداشت نہ کریں اور نہ ہی اپنے شریک حیات کو ذہنی تشدد کی اجازت دیں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ انہیں سب سے زیادہ غصہ ان والدین پر آتا ہے جو بیٹی پر تشدد ہونے کے بعد یہ کہتے ہیں کہ انہیں پتا تھا کہ ان کی بیٹی پر 6 ماہ یا ایک سال سے تشدد ہو رہا تھا۔بشریٰ انصاری نے سوال کیا کہ جب ثانیہ زہرہ کے والدین کو معلوم تھا کہ ان کی بیٹی کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے تو انہوں نے انہیں تحفظ کیوں فراہم نہیں کیا؟
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شادی شدہ بچیوں کی بھی اسی طرح حفاظت کی جانی چاہیے، جس طرح چھوٹے بچے یا بیٹی کی حفاظت کی جاتی ہے۔
بشریٰ انصاری نے خواتین کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ جو خواتین شادی کے بعد شوہر کی پہلا تھپڑ پڑنے پر شوہر کو چھوڑ جانے کے قابل ہیں تو وہ فوری طور پر قدم اٹھائیں، کیوں کہ بعد میں وہ شخص انہیں دوسری اور تیسری بار بھی تشدد کا نشانہ بنائے گا۔
انہوں نے خود مختار اور پڑھی لکھی شادی شدہ خواتین کو کہا کہ وہ یہ کر سکتی ہیں لیکن جن بچیوں کی وٹے سٹے میں شادیاں ہوگئیں، وہ نہیں کر سکتیں، اس لیے جو خاتون شادی کے بعد شوہر کے پہلی تھپڑ پڑنے پر شوہر کو چھوڑنے کے قابل ہو تو وہ فوری طور پر الگ ہونے کا فیصلہ کرے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ عائشہ جہانزیب نے شوہر کو کیوں نہیں چھوڑا؟ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ ٹی وی میزبان کے شوہر اچھے والد ہوں لیکن وہ ان کے لیے اچھے شوہر نہیں تھے، اس لیے انہیں پہلے ہی فیصلہ کرلینا چاہیے تھا۔