گلگت بلتستان میں سیاحوں  کے ہاتھوں قدرتی ماحول کی پامالی، علاقہ مکیں پریشان

گلگت بلتستان میں سیاحوں  کے ہاتھوں قدرتی ماحول کی پامالی، علاقہ مکیں پریشان
سورس: File

گلگت: پاکستان کے شمالی علاقہ گلگت بلتستان سیاحت کے لیے مشہورہے اور بہت سے لوگ خوبصورت مناظر، اچھے موسم اور لذیذ پھلوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے وہاں کا رخ کرتے ہیں۔ لیکن بعض سیاح وہاں پھلوں کے درختوں کو نقصان پہنچاتے ہیں جو مقامی افراد کے لیے پریشانی کا باعث بن رہاہے ۔ 

ہنزہ کے ایک مقامی شہری مہدی آصفی کا کہنا ہے کہ وہ یہاں آنے والے چند سیاحوں کے روّیے سے نالاں ہیں۔ ان کا  کہنا ہے کہ  اگر سیاح ہمارے باغ میں آ کر پانچ سے دس پیٹیاں پھل لے کر جانا چاہتے ہیں  تو ہم ایسا کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔ مگر اس طرح پھلدار درختوں کی ٹہنیاں توڑ تے ہیں، درختوں کو نقصان پہنچاتے ہیں تو ہمیں اس بات سے بہت تکلیف ہوتی ہے کیونکہ ہم ان درختوں کو اپنے بچوں کی طرح پالتے ہیں۔

 سکردو کے شہری انور علی نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ لوگ ملک  کے ہر حصے سے یہاں آئیں اور ہم تو خود انہیں پھل پیش کرتے ہیں تاکہ وہ ان کے ذائقے سے لطف اندوز ہوں مگر یہاں کے لوگوں کے رہن سہن کا بھی خیال رکھیں،  جب وہ ادھر درختوں کو نقصان پہنچاتے ہیں تو ہمیں برا لگتا ہے۔

چیف کنزرویٹر فاریسٹ، پارکس اینڈ وائلڈ لائف گلگت بلتستان ڈاکٹر ذاکر حسین کہتے ہیں کہ سیاح اکثر لوگوں کی پرائیویسی کا خیال نہیں کرتے۔سکردو اور گلگت میں سیاح بغیر اجازت کے مقامی لوگوں کی نجی پراپرٹی میں داخل ہو جاتے ہیں، ان کے گھروں کی بغیر اجازت تصاویر لیتے ہیں اور پھل توڑتے ہیں۔

ڈاکٹر ذاکر حسین کا کہنا ہےکہ یہ پھل دار درخت یہاں کے مقامی لوگوں کے لیے سب کچھ ہیں، یعنی ان کا کھانا پینا، کمائی کا ذریعہ حتیٰ کہ ان لوگوں کے جانوروں کی خوراک بھی انھیں درختوں سے وابستہ ہے۔انہوں نے کہا  کہ درختوں کو پہنچنے والا نقصان ان کی آئندہ پیداوار کو متاثر کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ان پھلدار درختوں کی ٹہنیوں کو توڑ دیا جائے تو آئندہ سال ان درختوں کی پیدارور میں بڑی کمی واقع ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

چیف سیکرٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی نے کہا کہ سیاحوں کو اس صوتحال سے متعلق آگاہی کے لیے کونسلنگ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا ایسے افراد کے خلاف کوئی قانونی کاروائی تو عمل میں نہیں لائی جا سکتی مگر فارسٹ آفیسرز کو یہ ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ اگر کسی بھی سیاح کو گلگت بلتستان یا کسی بھی اور علاقے میں پھلدار درختوں کو نقصان پہنچاتے یا ان علاقوں میں گندگی پھیلاتے دیکھا گیا تو انھوں ایک گھنٹے کا کونسلنگ سیشن دیا جائے گا اور سمجھایا جائے گا کہ جو وہ کر رہے ہیں وہ کیوں نہیں ہونا چاہیے۔

محی الدین وانی کے مطابق گلگت بلتستان کے سکولوں میں بچوں کی کونسلنگ کے لیے باقائدہ منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ بڑے پیمانے پر اس علاقے کے ماحول کو نہ صرف بہتر بنایا جا سکے بلکہ اسے محفوظ بھی رکھا جا سکے۔

مصنف کے بارے میں