لاہور: پنجاب حکومت نے سرکاری ملازمین کی ابتدائی تنخواہ پر 30 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا لیکن ملازمین کے مطالبات نظر انداز کر دیے۔ پنجاب یونیورسٹی ملازمین ایک بار پھر سڑکوں پر آ گئے حکومت اور انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی مظاہرین نے کہا کہ مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔
گریڈ 5تا 22ملازمین اپنے مطالبات کے منظوری کے لیے سڑکوں پر آ گئے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ سپیشل الاؤنس، سیف بونس اور ہاوس ریکوزیشن نہ ملنے پر وہ حکومت سے شدید نالاں ہیں۔
صدر آفیسر ایسوسی ایشن ڈاکٹر توقیر کی سربراہی میں صدر ملازمین یونین چوہدری بشارت محمود، پرفیسرز ایسوسی ایشن پروفیسر اظہر نعیم، حال سیکرٹری پروفیسر امجد خان، صدر لائبریری سیف الرحمن اور جنرل سیکرٹری ملازمین طیب اعجاز نے کنال روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کو 15 فیصد سپیشل الاؤنس، 44فیصد ہاوس ریکوزیشن اور عید بونس نہیں دیا گیا۔
یونیورسٹی ملازمین نے کنال روڈ اور کیمپس روڈ کو گھیرے میں لے لیا اور سڑک کو نظر آتش کر کے خوب احتجاج کیا۔ سراپا احتجاج پنجاب یو نیورسٹی ملازمین نے وی سی پنجاب یونیورسٹی نگراں وزیر اعلی سمیت حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
سرکاری ملازمین کی دیگر تنظیموں نے بھی احتجاجی مظاہروں کیلئے مشاورت شروع کر دی۔ان کا کہنا ہے کہ پنجاب بھر کے سرکاری ملازمین کو موجودہ تنخواہ پر اضافے اور ان کے تمام مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی تھی۔
احتجاج کے باعث لوگوں کی آمد رفت اور ٹریفک کی روانی شدید طرح متاثر ہو رہی ہے لیکن ملازمین کا کہنا ہے کہ اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رکھیں گے ۔