نئی دہلی: مودی سرکار کی کھوکھلی ترقی کے ڈھکوسلے بھارتی ریلوے نے بے نقاب کر دیے، رواں سال بھارتی ریلوے میں حادثات کی تعداد 10 فیصد سے تجاوز کرگئی۔
ذرائع بھارتی ریلوے کی مطابق 2023 میں مختلف ریلوے حادثات میں مرنے والوں کی تعداد 400 تک پہنچ گئی، حادثات کی بنیادی وجوہات غیر معیاری ٹیکنالوجی اور پٹڑیوں کی قدیم ساخت کو قرار دیا گیا ہے۔ حد سے زیادہ مسافروں کا سوار ہونا بھی حادثات کی وجوہات میں شامل ہیں۔
بھارتی ریلوے کے مطابق جون میں اڑیسہ میں ٹرینوں کے تصادم سے300 لوگ لقمہ اجل بنےتھے۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق 2021 میں تقریباً 18 ہزار ریلوے حادثات میں 16 ہزار سے زیادہ لوگ مارے گئے۔
ذرائع بھارتی ریلوے کے مطابق وندے بھارت ایکسپریس افتتاح کے پہلے مہینے ہی 4 حادثات کا شکار ہوئی۔ سب سے بڑا ریلوے حادثہ بھارتی ریاست بہار میں 1981 میں پیش آیا، بہارحادثے میں 800 سے زائد لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
نومبر 2016 میں اندور پٹنہ ایکسپریس حادثے میں 150 سے زائد مسافر ہلاک ہوئے جبکہ مئی 2010 کے کولکتہ حادثے میں 200 مسافر ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوئے۔
یاد رہے کہ حالیہ برس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے نیم تیز رفتار ٹرینوں، جدید کوچز اور لوکوموٹیوز کی تیاری اور اسٹیشنوں کو دوبارہ تیار کر کے ریلوے میں تقریباً 30 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے۔ 2025 تک 5 ٹریلین ڈالر کی معیشت بنانے کے لیے پچھلے سال مودی نے یہ اعلان کرتے ہوئے نئی ٹرینوں کی نقاب کشائی کی کہ "ریلوے کو تبدیل کرنے کے لیے ملک گیر مہم چل رہی ہے۔"