کابل: افغانستان میں طالبان کی پیشقدمی جاری ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شدید لڑائی کے بعد طالبان قندھار میں داخل ہو چکے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق طالبان کو قندھار میں داخلے کیلئے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تاہم انھیں اس میں کامیابی ملی۔
افغان حکومت نے صورتحال کے پیش نظر قندھار جیل میں قید طالبان قیدیوں کو ہنگامی طور پر دوسری جگہ منتقل کر دیا ہے۔
ادھر خبریں ہیں کہ افغان حکومت صورتحال کے پیش نظر قندھار میں کرفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ سروس کو بند کر دیا ہے۔
گورنر قندھار کی جانب سے جاری بیان میں انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان کیلئے باقاعدہ طور پر قبضے کی راہ ہموار کی گئی۔ صرف ایک فون کال پر افغان فورسز نے درجنوں چوکیوں کو خالی کر دیا۔
انہوں نے تصدیق کی کہ طالبان نے قندھار شہر پر قبضہ کر لیا ہے لیکن ابھی لڑائی ختم نہیں ہوئی، ہم بھرپور مزاحمت کرینگے۔
دوسری جانب افغان طالبان کے سربراہ شیخ ہبت اللہ کی جانب سے جاری اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم ناصرف امریکا بلکہ تمام دنیا سے اچھے تعلقات رکھنے کے خواہش مند ہیں۔
شیخ ہبت اللہ نے کہا ہے کہ ہم یقین دلاتے ہیں کہ امریکی اور نیٹو فوج کے افغان سرزمین چھوڑ جانے کے بعد ہماری طرف سے ہمسائیوں اور خطے کے دیگر ممالک کیلئے کوئی مسائل پیدا نہیں ہونگے۔
طالبان سربراہ نے کہا کہ ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ افغان سرزمین پر موجود کسی سفارتکار، این جی اوز یا سرمایہ کاری سے وابستہ افراد کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔