اسلام آباد: اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی کی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ تھانہ کوہسار میں مقدمہ سلسلہ علی خیل کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں اغوا اور تشدد کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
افغان سفیر کی بیٹی کی جانب سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ میں گھر سے کچھ دور ٹیکسی میں شاپنگ کے لیے گئی تھی، واپسی کیلئے دوسری ٹیکسی میں سوار ہوئی جو کچھ دیر بعد اسے راستے روک دیا گیا۔
سلسلہ علی خیل نے ایف آئی آر میں بتایا کہ اچانک ایک شخص آیا اور ٹیکسی میں سوار ہو کر مجھ پر تشدد کرنے لگا۔ تشدد کے باعث میں بیہوش ہو گئی اور آنکھ کھلی تو پارک میں گندگی کے ڈھیر پر تھی۔
دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ 6 مشکوک افراد سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔ کچھ سراغ ملے ہیں، شواہد کی بنا پر ملزمان کے قریب پہنچ چکے ہیں، جلد ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو ہدایت کی ہے کہ اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر کی بیٹی کے اغواء میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اپنے ٹویٹس میں کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اغواء میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ اسلام آباد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے اس واقعہ کے حوالے سے تحقیقات کو اولین ترجیح دیں اور حقائق کو سامنے لانے کے ساتھ ساتھ ملزمان کی گرفتاری کو 48 گھنٹوں میں یقینی بنایا جائے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے مزید کہا کہ اس واقعے کے حوالہ سے جامع تحقیقات اور واقعے میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لئے تمام تر کاوشیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس افغان سفیر اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
دوسری جانب افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ان کی بیٹی نہیں ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر انہوں نے لکھا کہ مجھے مجبوراً اپنی بیٹی کی تصویر شیئر کرنا پڑی رہی ہے کیونکہ سوشل میڈیا پر کسی غلط لڑکی کی تصویر کو پھیلایا جا رہا ہے۔