اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ بھارت نے افغانستان کے اندر سپائلر کا کردار ادا کیا اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کی، پاکستان نے بھارت کے منفی پروپیگنڈے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا، ہم نے گزشتہ سال ڈوزیئر پیش کیا تھا کہ بھارت کس طرح دہشتگرد نیٹ ورک آپریٹ کرتا ہے اور پاکستان کے اندر دہشتگردوں کی پشت پناہی کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا ہے کہ افغانستان میں امن افغانیوں، پاکستان، خطے اور عالمی برادری کی ضرورت ہے، توقع ہے کہ عالمی برادری افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کیلئے تعمیری کردار ادا کرے گی، پاکستان افغانستان میں امن کیلئے تمام علاقائی ممالک کی کوششوں کو سپورٹ کرے گا لیکن افغان امن عمل کو آگے لیکر بڑھنے کی ذمہ داری افغانستان کے تمام سٹیک ہولڈرز پر ہے، افغان قوتوں کے پاس یہ تاریخی موقع ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاسی حل کی طرف جائیں، بھارت نے ہمیشہ افغانستان کے اندر سپائلر کا کردار ادا کیا اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کی، پاکستان نے بھارت کا گھنائونا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا، بھارت جو طویل عرصے تک خود کو دنیا کے سامنے دہشتگردی سے متاثرہ ملک کے طور پر پیش کرتا رہا لیکن آج وہ دنیا کے سامنے دہشتگردوں کی پشت پناہی کرنے والے ممالک کے طور پر جانا جاتا ہے جو پاکستان کے موقف کی بڑی کامیابی ہے۔
ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغان صورتحال پاکستان کیلئے باعث تشویش ہے، پاکستان نے ہمیشہ کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاءذمہ دارانہ ہونا چاہیے کیونکہ امریکی افواج کے غیرذمہ دارانہ انخلاءسے افغانستان میں سیکیورٹی خلا پیدا ہو سکتا ہے جسے افغانستان کے اندر موجود سپائلرز یا بین الاقوامی دہشتگرد آرگنائزیشن پر کر سکتی ہیں اور پاکستان ان دونوں مضمرات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے 30 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں امن ہو تاکہ افغان مہاجرین باعزت طور پر اپنے وطن واپس جا سکیں لیکن اگر افغانستان میں دوبارہ بدامنی پیدا ہوئی تو افغان مہاجرین ہمسایہ ممالک اور بالخصوص طور پر پاکستان کا رخ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان میں امن اور افغان امن عمل کو آگے بڑھانے کی بات کرتا آیا ہے، پاکستان واحد ملک ہے جس نے کہا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے، اس کا واحد حل مذاکرات کے ذریعے امن تلاش کرنا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان میں ایسی نمائندہ حکومت بنے جس پر سب کو اعتماد ہو۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں امن کی سب سے زیادہ ضرورت افغان عوام، اس کے بعد پاکستان سمیت خطے کے دوسرے ممالک کو ہے، افغانستان میں سیکیورٹی خدشات کے پاکستان پر بھی براہ راست اثرات پڑتے ہیں، ماضی میں بھی افغان جنگ سے افغانستان کے بعد پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا، 70 ہزار لوگ اپنی جانوں سے گئے جبکہ معاشی طور پر ڈیڑھ سو ارب ڈالر نقصان اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا افغان مسئلے کے حوالے سے تسلسل کے ساتھ موقف رہا ہے کہ اس مسئلے کا واحد حل مذاکرات کے ذریعے ہی ہے، امریکہ نے فوجی حل تلاش کرنے کی کوشش کی لیکن اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، آج امریکہ سمیت تمام عالمی برادری پاکستان کے موقف پر متفق ہے، طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات اور انٹرا افغان ڈائیلاگ پاکستان کی جامع کوششوں کا نتیجہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال باعث تشویش ہے لیکن ابھی بھی طالبان امریکہ مذاکرات اور انٹرا افغان ڈائیلاگ کے ہونے سے امید باقی ہے، اس وقت ضروری کہ عالمی برادری، افغان حکومت اور طالبان کو امن عمل کو آگے بڑھانے پر توجہ مرکوز رکھنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مذاکرات کیلئے تمام سٹیک ہولڈرز کو چاہیے کہ اپنی اپنی پوزیشنز میں لچک پیدا کریں ورنہ افغان امن عمل کا آگے بڑھنا نا ممکن ہے، پاکستان سمجھتا ہے کہ طویل عرصے جنگ کے حالات کے بعد یہ افغانیوں کیلئے تاریخی موقع ہے کہ وہ اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سیاسی حل کی طرف جائیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے افغانستان کے اندر سپائلر کا کردار ادا کیا اور افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کی، پاکستان نے بھارت کے منفی پروپیگنڈے کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا، ہم نے گزشتہ سال ڈوزیئر پیش کیا تھا کہ بھارت کسطرح دہشتگرد نیٹ ورک آپریٹ کرتا ہے اور پاکستان کے اندر دہشتگردوں کی پشت پنائی کرتا ہے، ہم نے ٹھوس شواہد دنیا کے سامنے رکھے تھے، گزشتہ ماہ لاہور جوہرٹائون میں بھی بھارت کے ملوث ہونے کے حوالے سے پاکستان کے پاس تمام شواہد موجود ہیں، اس کے علاوہ ای یو ڈس انفولیب انکشافات میں دنیا نے دیکھا کہ کسطرح بھارت نے جعلی ویب سائٹس کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی، آج بھارت دنیا میں ایک دہشتگرد ملک کے طور پر جانا جاتا ہے جو پاکستان کے موقف کی بڑی کامیابی ہے۔