ماسکو: روس نے امریکہ کو پیشکش کی ہے کہ وہ اس کے فضائی اڈے استعمال کر سکتا ہے۔ حیرت انگیز طور پر جن فضائی اڈوں کو استعمال کرنے کی پیشکش کی گئی ہے وہ وسطی ایشیائی ریاستوں میں واقع ہیں۔
اس بات کا انکشاف عالمی نشریاتی اداروں نے ایک روسی اخبار ( Kommersant) کے توسط سے کیا ہے۔ دلچسپ امر ہے کہ یہ انکشاف کرتے ہوئے روسی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فضائی اڈوں کو استعمال کرنے کی پیشکش خود روسی صدر پیوٹن نے امریکی صدر جوبائیڈن کو اس وقت کی تھی جب جون میں ان کی ملاقات ہوئی تھی۔
یہاں اس بات کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ابھی چند روز قبل ملٹری ڈاٹ کام کے مطابق ماسکو کی جانب سے باقاعدہ واشنگٹن کو متنبہہ کیا گیا تھا کہ روس، افغانستان کے قریب واقع وسطی ایشائی ریاستوں میں امریکی افواج کی موجودگی کے سخت خلاف ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روسی اخبار کا کہنا ہے کہ امریکہ سے کہا گیا تھا کہ وہ کرغزستان اور تاجکستان میں روسی فضائی اڈے استعمال کرسکتا ہے۔
اس ضمن میں شائع شدہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روس کی جانب سے اڈے دیے جانے کے بعد امریکہ کے لیے افغانستان پر نظر رکھنا ممکن ہوسکے گا۔ رپورٹ کے مطابق روس نے مبینہ طور پر فضائی سرویلنس کا ڈیٹا دینے کی بھی پیشکش کی تھی۔
روس اور امریکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ایک دوسرے کے شدید اور بدترین مخالف ہیں لیکن اس کے باوجود مبینہ طور پر یہ پیش کش کی گئی ہے جس نے دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔
روس کی جانب سے فضائی اڈوں کے استعمال کی پیشکش اس وقت منظر عام پر آئی ہے کہ جب افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کا بڑی حد تک انخلا ہو چکا ہے اور افغان طالبان کی پیش قدمی میں بہت زیادہ تیزی دکھائی دے رہی ہے۔