واشنگٹن: امریکی سینیٹ کے بعد ایوان نمائندگان نے بھی سعودی عرب کو اسلحہ فروخت کرنے کا منصوبہ روکنے کے لیے قرارداد منظور کر لی۔عرب میڈیا کے مطابق ایوان نمائندگان نے صدر ٹرمپ کے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کو میزائل اور اسلحہ فروخت کرنے کے منصوبے کو روکنے لیے تین قراردادیں منظور کیں۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ان اقدامات کی منظوری ٹرمپ کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر ایک اور سیاسی تنبیہ ہے اور اس حوالے سے کانگریس میں یمن جنگ میں بڑھتی ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تنقید کی گئی ہے۔
امریکی میڈیا کا دعویٰ ہےکہ ڈونلڈ ٹرمپ ان قراردادوں کو ویٹو کردیں گے۔
خیال رہے کہ رواں برس مئی میں ایران اور امریکا کے درمیان فوجی تناؤ پر صدر ٹرمپ نے اسلحہ کی روک تھام کے امریکی قانون میں قانونی پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے ایک ہنگامی صورت اختیار کی جس میں انہوں نے اپنی ڈیل کو مکمل کرنے کے لیے کانگریس کو بالائے طاق رکھا۔
کئی امریکی سیاستدانوں نے ٹرمپ کے ایمرجنسی کے دعوے کو مبالغہ آرائی قرار دیا اور اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اسلحے کی فروخت کے معاملے پر زیادہ تر اسلحہ مہینوں بلکہ سالوں میں بھی نہیں پہنچایا جا سکتا۔
اس حوالے سے ایوان میں ڈیموکریٹک اکثریتی رہنما اسٹینی ہایر نے کہا کہ تینوں مخصوص قراردادیں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں اس لیے وہ اسلحہ سے متعلق معاہدے کو منسوخ کر دیں گے جو کہ یمن جنگ میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔