اسلا م آباد: آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما )کا کہنا ہے کہ 30 سے 40 فی صد صنعتیں مکمل طورپر بند ہوچکی ہیں جس کے باعث 10 لاکھ افراد بے روزگار ہوگئے ہیں۔
اپٹما کے وفد نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے اجلاس میں شرکت کی اور بجلی اور گیس کے زائد نرخوں اور سرچارج کے معاملات اٹھائے اور آگاہ کیا.وفد کے اراکین کا کہنا تھا کہ 30 سے 40 فیصد صنعتیں مکمل طور پر بند ہونے سے 10 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے ہیں جن میں 10ہزار گھریلو صنعتوں کے ملازمین بھی شامل ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں سینیٹرز سلیم مانڈوی والا، شیری رحمان، خوش بخت شجاعت، ہری رام کے علاوہ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان، سیکرٹری وزارت اپٹما عہدیداران اور اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی جلد فیصل آباد کا دورہ کرکے ٹیکسٹائل انڈسٹریز کے مسائل کے حل کے لیے تمام فریقین سے مشاورتی اجلاس کرے گی اور تجاویز لی جائیں گی۔وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ وزیراعظم کے 180 ارب روپے کے پیکیج میں سے 40 ارب روپے ٹیکس چھوٹ سے متعلق ہیں، پیکیج کے تحت جوں جوں کلیمز آئیں گی کلیئر کرتے جائیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کپاس کے کاشت کاروں کے لیے اس پیکیج میں پیغام تھا کہ کپاس کے پیداواری رقبہ بڑھائیں، اچھی قیمت ملے گی۔انھوں نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ ڈیوٹی ڈرا بیک کے پیکیج پر عمل کے علاوہ کلیم بروقت ادا کئے جائیں گے۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے چیئرمین سینیٹر محسن عزیز نے اعلان کے باوجود وزیر اعظم پیکج میں سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل حل نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 180ارب روپے کے پیکج کے تحت بجٹ میں صرف 4ارب روپے رکھے گئے ہیں اور کوئی بڑی رقم ابھی تک جاری بھی نہیں ہوئی ۔
انھوں نے کہا کہ کمیٹی 3 برسوں سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت کو قابل عمل تجاویز دے رہی ہے لیکن ان پر توجہ نہیں دی گئی اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بیمارصنعتوں کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھانے کی ہدایت پر ابھی تک عمل نہیں کیا گیا۔