اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ محفوظ افغانستان امریکہ اور پاکستان کے مفاد میں ہے ۔ چاہتے ہیں کہ افغان مہاجرین کو جلد وطن واپس بھجوایا جائے۔دہشت گردوں میں کوئی تمیز نہیں کرتے۔ حقانی نیٹ ورک سمیت تمام عسکریت پسندوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی ہو گی سینٹ میں پالیسی بیان دیتے ہوئےانہوں نے کہا کہ پاکستان نے پاک افغان بارڈر کو محفوظ بنانے کے لیے اقدام اٹھائے ہیں پاکستان افغانستان میں امن کا خواہاں ہے۔
امریکی آرمڈ سروز کمیٹی کے سربراہ نے پانچ رکنی وفد کے ہمراہ جولائی میں پاکستان کا دورہ کیا سینیٹرجان مکین کی قیادت میں امریکی وفد نے پہلے پاکستان اور بعد میں افغانستان کا دورہ کیا۔امریکی وفد کو بتایا کہ افغان مسئلہ کا مستقل حل زائد فوج کی تعیناتی نہیں اس مسئلے کا فوجی نہیں سیاسی حل ہے۔وفد کو یہ بھی بتایا کہ ضرب عضب کے ذریعے دہشت گردی کا خاتمہ کرادیا۔وفد کو اس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ تیس لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں مقیم ہیں ہم چاہتے ہیں کہ افغان مہاجرین کو جلد وطن واپس بھجوایا جائے جان مکین نے پاکستان میں ہماری کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے تسلیم کیا کہ پاکستان کے بغیر افغانستان میں پائیدار امن ممکن نہیں۔مشیر خارجہ نے کہا کہ اسلامی فوجی اتحاد یمن جنگ والے اتحاد سے الگ ایک اتحاد ہے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی وہاں موجودگی حالات میں توازن پیدا کرے گی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں