الرقہ:امریکی حمایت یافتہ جنگجووں نے شام میں داعش کے خود ساختہ ’دارالخلافہ‘ الرقہ کے مرکز میں حملے کیے ہیں۔اب تک داعش کے گیارہ جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب داعش سے منسلک نیوز ایجنسی عماق کے مطابق امریکی حمایت یافتہ 14 فائٹرز کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ تاہم فریقین کے دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے۔
لڑائی کے باعث عام شہریوں نے اپنی زندگیاں بچانے کے لیے وہاں سے بڑی تعداد میں نقل مکانی شروع کر دی ۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی حمایت یافتہ سیرین ڈیموکریٹک فورسز نے چھ جون کو داعش کے زیر قبضہ اس اہم علاقے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے لیے جنگی آپریشن کا آغاز کیا تھا۔ اس طرح اب تک امریکی حمایت یافتہ جنگجو متعدد علاقوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق الرقہ کے قدیم مرکزی حصے میں شدید لڑائی جاری ہے اور جنگجووں نے الرقہ کی صدیوں پرانی مسجد کے ارد گرد پوزیشنیں سنبھال رکھی ہیں۔امریکی حمایت یافتہ جنگجووں کے مطابق اب تک داعش کے گیارہ جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب داعش سے منسلک نیوز ایجنسی عماق کے مطابق امریکی حمایت یافتہ 14 فائٹرز کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔
دوسری جانب عراقی سرحد سے منسلک شام کا دیر الزور نامی علاقہ ابھی تک داعش کے قبضے میں ہی ہے۔ داعش کے خلاف لڑنے والے کرد فائٹرز کو امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے فضائی حملوں کی مدد بھی حاصل ہے جبکہ ان کرد باغیوں کو اسلحہ بھی مغربی حکومتیں فراہم کر رہی ہیں۔
شام میں اسد مخالف احتجاجی مظاہروں کا آغاز مارچ سن 2011 میں ہوا تھا۔ یہی احتجاجی مظاہرے بعد ازاں خانہ جنگی میں بدل گئے اور اب تک وہاں ہونے والی لڑائی کے نتیجے میں تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ شام میں بے گھر اور وہاں سے نقل مکانی کر جانے والوں کی تعداد بھی لاکھوں میں بنتی ہے۔