اب مچھروں کو مچھر ہی ختم کریں گے،امریکا میں پہلا تجربہ

11:40 AM, 18 Jul, 2017

نیویارک:مچھروں کے کاٹنے سے پیدا ہونے والی ایسی بیماریوں کا مختلف ادویات کی مدد سے اس وقت ہی علاج ممکن ہے، جب یہ بیماریاں ابتدائی صورت میں ہوں، یہی وجہ ہے کہ اس وقت بھی دنیا میں سالانہ لاکھوں افراد ملیریا سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔لیکن ماہرین صحت، سائنسدان اور عالمی ادارے اس حوالے سے مسلسل کوشاں ہیں اور ایسی ہی ایک کوشش کے ذریعے اب خطرناک مچھروں کو مچھروں کے ذریعے ہی ختم کرنے کا منصوبہ شروع کردیا گیا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق گوگل کی خالق کمپنی ’ایلفا‘ کے ادارے ’ورلی لائف سائنسز‘ ماسکیٹو میٹ اور کنسولیڈیٹ ماسکیٹو ابیٹمینٹ ڈسٹرکٹ (سی ایم ڈی اے) نے ایسے نر مچھر تیار کیے ہیں، جو زیکا، چکن گونیا اور ملیریا جیسی بیماریاں پھیلانے والے مادہ مچھروں کو ختم یا کم کریں گے۔

کمپنیوں نے ’ڈیبگ پروجیکٹ‘ کے تحت نر مچھروں کی کئی وقت تک خصوصی کیمیکل کے ذریعے خاص لیبارٹری میں افزائش کی، جہاں ان مچھروں کو ’والباکیا‘ نامی بیکٹیریا دیا گیا، جس سے یہ مچھر انسانوں کو کاٹنے کی عادت سے محروم ہوگئے۔ماہرین کے مطابق مچھروں کی خصوصی بیکٹیریا کے ذریعے افزائش کے ذریعے یہ انسان دوست بن گئے، جس کے بعد یہ انسانوں کو نہیں کاٹیں گے اور نہ ہی کوئی بیماری اور وائرس پھیلائیں گے۔

یہ خصوصی نر مچھر ایسے مادہ مچھروں سے میلاپ کریں گے، جو پہلے ہی علاقے میں موجود ہوں گے، لیکن ان کے ملاپ سے مادہ مچھر انڈے دینے یا انڈوں سے بچے پیدا کرنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ماہرین کے مطابق اس عمل کے ذریعے مچھروں کی آبادی آہستہ آہستہ کم ہوگی اور اس سے یہ اندازہ بھی لگایا جاسکے گا کہ کس علاقے میں کتنے مچھر ہیں اور اسی حساب سے ایسے ہی لاکھوں نر مچھر تیار کرکے اس علاقے میں چھوڑے جائیں گے۔

ابتدائی طور پر اس منصوبے کے لیے ماہرین نے کیلی فورنیا کے 300 ایکڑ رقبے پر پھیلے ایک علاقے کا انتخاب کیا، جہاں 14 جولائی سے لاکھوں کی تعداد میں یہ مچھر چھوڑے جا رہے ہیں۔

ماہرین کے مطابق بیک وقت 10 لاکھ نر مچھروں کو مرحلہ وار لیبارٹری سے خصوصی وین کے ذریعے علاقے میں لے جاکر چھوڑا جائے گا۔خیال رہے کہ ان مچھروں کو خصوصی طور پر زیکا وائرس، چکن گونیا اور ڈینگی وائرس پھیلانے والے خصوصی مادہ مچھروں کو ختم کرنے کے لیے تیار کیا گیا۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

مزیدخبریں