190 ملین پاؤنڈ کیس، ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ: عطا تارڑ

05:54 PM, 18 Jan, 2025

نیوویب ڈیسک

لاہور:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کا ریفرنس پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ ہے اور اس میں دی جانے والی سزا شواہد کی بنیاد پر کی گئی۔ انہوں نے اس فیصلے کو ملکی تاریخ کا ایک اہم اور فیصلہ کن فیصلہ قرار دیا۔

لاہور میں علمائے کرام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) نے یہ پیسہ ضبط کر کے پاکستان کے حوالے کیا کیونکہ یہ عوامی پیسہ تھا۔ لیکن بدقسمتی سے، کابینہ نے اس پیسے کو انہی افراد کے حوالے کر دیا جن سے یہ ضبط کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے ملک سے باہر جرم کیا ہو اور اس کا پیسہ ضبط کر لیا جائے تو وہ پیسہ عوام کی فلاح و بہبود جیسے صحت، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے پر خرچ ہونا چاہیے تھا، لیکن بدقسمتی سے یہ پیسہ عمران خان اور ان کے قریبی افراد نے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس پیسے سے 25 کروڑ کا نیا گھر بنایا گیا اور قیمتی انگھوٹیاں خریدی گئیں۔

عطا تارڑ نے سوال کیا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کے پاس کہاں سے اتنی آمدنی آئی کہ وہ 25 کروڑ کا گھر بنا سکیں؟ اور وہ 200 کنال زمین کہاں سے آئی؟ انہوں نے کہا کہ یہ وہ پیسہ تھا جو این سی اے نے پاکستان کے لیے ضبط کیا تھا، مگر عمران خان اور ان کی اہلیہ نے یہ پیسہ واپس انہی افراد کو دے دیا تھا جن سے یہ پیسہ ضبط کیا گیا تھا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ 80 سے 90 ارب روپے کا گھپلا تھا۔

عطا تارڑ نے مزید کہا کہ جب ان افراد کے پاس اپنے دفاع میں کوئی قابل قبول جواب نہیں تھا تو انہوں نے کہا کہ انہیں سیرت پر چلنے کی سزا دی گئی۔ تاہم، انہوں نے سوال اٹھایا کہ القادر یونیورسٹی میں کیا دینی تعلیم دی جا رہی تھی؟ وہاں بچوں کو کارٹون دکھائے جا رہے تھے اور کھیلنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم کو چیلنج کیا کہ وہ آئیں اور اس بات پر بحث کریں کہ یہ پیسہ حکومت پاکستان کا تھا یا نہیں؟ اور کیا یہ پیسہ حکومت پاکستان کے حوالے کیا گیا یا نہیں؟ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ملک ریاض اتنی طاقت نہیں رکھتے تھے کہ وہ یہ پیسہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کے بغیر اپنے نام کروا لیتے۔

واضح رہے کہ عدالت نے عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ کیس میں بالترتیب 14 سال اور 7 سال کی سزائیں سنائی ہیں، اور ان پر جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، احتساب عدالت اسلام آباد نے کیس کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ استغاثہ کی شہادتیں درست ثابت ہوئیں اور دفاعی وکلا ان شہادتوں کو رد کرنے میں ناکام رہے۔

مزیدخبریں