عالمی سازشوں کے باوجود مدارس مزید مستحکم ہو رہے ہیں: مولانا فضل الرحمان

عالمی سازشوں کے باوجود مدارس مزید مستحکم ہو رہے ہیں: مولانا فضل الرحمان

چارسدہ: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عالمی سازشوں کے باوجود مدارس پہلے سے زیادہ مستحکم ہو رہے ہیں، اور انگریزوں کی طرح مدارس کو ختم کرنے کی کوششیں اب بھی جاری ہیں۔

چارسدہ میں اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کو ہمارے لیے مکمل نظام حیات فراہم کیا ہے، تاہم ہمارا ملک سودی نظام میں ڈوبا ہوا ہے، اور تمام اہم ادارے اور بینک سودی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس ڈمی اسمبلی کا حصہ بننے کی کوئی خواہش نہیں، کیونکہ ہمارے وسائل پر ہمارا مکمل اختیار ہے، اور کوئی بھی ہم سے یہ وسائل نہیں چھین سکتا۔

مولانا فضل الرحمان نے خیبر پختونخوا کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں امن و امان کا نام و نشان نہیں، اور صوبے میں حکومت کا کوئی اثر و رسوخ نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ ایک مضبوط حکومت کے بغیر ملک کی معیشت کو مستحکم نہیں کیا جا سکتا، اور حکومتی دعووں سے قوم کو بے وقوف نہیں بنایا جا سکتا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ نااہل حکمران بتائیں کہ معیشت کی بہتری کے دعووں کے لیے وسائل کہاں سے آئیں گے، حالانکہ پاکستان کی سرزمین اللہ کی بے شمار نعمتوں سے بھری ہوئی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں حکومتی نااہلی کی وجہ سے صوبہ مشکلات کا شکار ہے، اور نہ وفاق میں حکومتی طاقت کا کوئی نشان ملتا ہے اور نہ صوبے میں۔

انہوں نے کہا کہ آج سیاست کا مقصد صرف اقتدار کا حصول بن چکا ہے، اور خیبر پختونخوا میں مذہب کی جڑوں کو کمزور کرنے کے لیے این جی اوز کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس اور دینی علوم کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، اور ہم اس مقصد کے لیے بھرپور جدوجہد جاری رکھیں گے۔

مصنف کے بارے میں