"میں ماٹی کی مورتی، ماٹی میرا دیس۔۔۔"صوفی شاعر واصف علی واصف کو دنیا سے رخصت ہوئے 32 برس ہوگئے

لاہور: معروف صوفی شاعر اور روحانی رہنما واصف علی واصف کو دنیا سے رخصت ہوئے 32 برس گزر چکے ہیں۔

واصف علی واصف کی شاعری اور اقوال آج بھی لوگوں کے دلوں میں تازہ ہیں اور انہیں زندگی کی حقیقتوں سے آگاہ کرتے ہیں۔ ان کا تعلیمی ریکارڈ بھی بے حد شاندار تھا، اور وہ سکول اور کالج کے دوران ہاکی کے بہترین کھلاڑی بھی رہے۔

صوفی شاعر واصف علی واصف نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ تعلیم و تدریس کے شعبے میں گزارا، ساتھ ہی اپنی روحانیت اور وعظ کے ذریعے لاکھوں افراد کی رہنمائی کی۔ ان کی تصانیف میں ’’کرن کرن سورج‘‘، ’’قطرہ قطرہ قلزم‘‘، ’’حرف حرف حقیقت‘‘، ’’دل دریا سمندر‘‘، ’’دریچے‘‘، ’’گمنام ادیب‘‘ اور ’’ذکرِ حبیب‘‘ شامل ہیں، جب کہ ان کے شعری مجموعے ’’چراغِ شب زاد‘‘ اور ’’بھرے بھڑولے‘‘ بھی ادب کی دنیا میں خاص مقام رکھتے ہیں۔

واصف علی واصف 18 جنوری 1993 کو خالق حقیقی سے جا ملے، مگر ان کی تعلیمات اور اقوال ہمیشہ ہمارے درمیان زندہ رہیں گے، اور لوگوں کے دلوں میں ایک نئی روشنی کی مانند چمکتے رہیں گے۔

مصنف کے بارے میں