پیکا ایکٹ 2016: پی ٹی اے کی غیر اخلاقی، ریاست مخالف غیر قانونی آن لائن مواد اپ لوڈ نہ کرنے اور رپورٹ کرنے کی ہدایت

پیکا ایکٹ 2016: پی ٹی اے کی غیر اخلاقی، ریاست مخالف غیر قانونی آن لائن مواد اپ لوڈ نہ کرنے اور رپورٹ کرنے کی ہدایت

اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نےعوام الناس سے ذمہ دار شہری کا ثبوت دیتے ہوئے قانون کی پاسداری کرنے کی اپیل کر تے ہوئے کہا کہ توہین آمیز، غیر اخلاقی، ریاست مخالف مواد وغیرہ پر مبنی غیر قانونی آن لائن مواد ہر گز اپ لوڈ/شیئر نہ کریں۔ 

ایسے مواد کو بلاک کرنے / ہٹانے کے لیے PTA کی ویب سائٹ پر رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی۔ 

پی ٹی اے کی جاری ہدایات میں کہا گیا کہ پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے تحت نئی ہدایایت جاری کیں اور کہا کہ حکومت نے واضح کیا ہے کہ توہین آمیز، غیر اخلاقی، ریاست مخالف مواد وغیرہ پر مبنی غیر قانونی آن لائن مواد ہر گز اپ لوڈ/شیئر نہ کریں،ایسا مواد پیکا 2016 اور پی پی سی 1860 کے تحت جرم ہے۔

پی ٹی اے نے اپنی ہدایت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نقالی، ہیک شدہ یا جعلی اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ بدسلوکی پر مبنی اور نفرت انگیز مواد کے حوالے سے براہ راست شکایات کے اندراج کی حوصلہ افزائی کی جبکہ صارفین کی جانب سے غیر قانونی مواد بالخصوص توہین رسالت اور بچوں سے بدسلوکی پر مبنی مواد رپورٹ کرنے کی بھی ہدایت کی۔

پی ٹی اے نے پیکا  ایکٹ میں  موجود چند اہم سیکشنز کے حوالے سے آگاہی کے لیے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل دنیا میں متعلقہ قوانین کو سمجھنا اور ان پر عملدرآمد کرنا ایک محفوظ اور اخلاقی اقدار پر مبنی ڈیجیٹل ماحول کو یقینی بنانے کے لئے ضروری ہے۔

پی ٹی اے نے کہا کہ بہتر ین ڈیجیٹل شہری بنیں! مقامی قوانین کو جانئے ، پوسٹ کرنے سے پہلے حقائق کا جائزہ لیں، دوسروں کی رائے کا احترام کریں، انٹرنیٹ/سوشل میڈیا پر توہین آمیز، نفرت انگیز اور ریاست مخالف پوسٹیں جیسے غیر قانونی مواد کی تخلیق /شیئر کرنے سے گریز کریں۔

پاکستان کے دفاع ، سا لمیت اور تحفظ یا پبلک آرڈر کے خلاف آن لائن مواد اپ لوڈ کرنااور پھیلانا غیر قانونی ہے، ایسے مواد کو بلاک کرنے / ہٹانے کے لیے PTA کی ویب سائٹ پر رپورٹ کریں۔

یاد رہے کہ پیکا 2016 ایکٹ میں ترامیم گزشتہ سال کی گئی تھیں جس کے تحت پی ٹی اے نے یہ ہدایایت جاری کی ہیں۔ 

مصنف کے بارے میں