اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی اور قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ایران کی جانب سے فوری اقدام نہ کرنے پر آج پاکستان نے جوابی کارروائی کی ہے، انٹیلیجنس آپریشن میں متعدد دہشتگرد مارے گئے۔
پاک ایران کشیدگی کے بعد اسلام آباد میں پریس بریفنگ کے دوران ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ آج صبح ایران کے صوبے سیستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر پر مربوط کارروائی کی، پاکستان نے انتہائی منظم اور مہارت سے دہشتگرد اہداف کو نشانہ بنایا، اس انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔ دہشتگردوں کےخلاف انٹیلیجنس بنیاد پر مبنی آپریشن کا نام 'مرگ بر سرمچار'تھا۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ایران کی سلامتی اور خودمختاری کا مکمل احترام کرتے ہیں، پاکستان اقوام متحدہ متحدہ کے چارٹر کی مکمل پاسداری کرتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران ہمارا پڑوسی برادر ملک ہے، پاکستان تمام ممالک سے بہترین تعلقات کا خواہشمند ہے، پاکستان کی سلامتی اور قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کئی سال سے ایران کو دہشت گرد گروہوں کی پناہ گاہوں سے متعلق آگاہ کر رہے ہیں، آج کا ایکشن مصدقہ اطلاعات کی روشنی میں کیا گیا، سرمچار پاکستان میں کئی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ گزشتہ 2 سے3 گھنٹےکےدوران کوئی سفارتی رابطہ نہیں ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی تیسرے فریق کی جانب سے مصالحت کی کوششوں کا علم نہیں، پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کو مذاکرات سے حل کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے فوری اقدام نہ کرنے پر آج پاکستان نے جوابی کارروائی کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور کسی بھی قسم کی جارحانہ کارروائی کا بھرپورجواب دینےکی صلاحیت رکھتا ہے۔
ترجمان دفت خارجہ کا کہناتھا کہ ایران کے حملے سے متعلق معلومات جلد شیئرکی جائیں گی، پاکستان اور ایران کے درمیان گفتگو کے مختلف چینلز موجود ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے آج صبح ایران کی طرف سے کیے گئے مزائلی حملے کی جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کے علاقے سیستان میں دہشتگرد گروہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، جس میں متعدد دہشتگرد ہلاک کر دیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستانی حملے سے قبل پیر کے روز ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے تھے۔
پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی اور پاکستانی حدود میں حملے کی شدید مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ خودمختاری کی خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں۔
دفتر خارجہ نے ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ایرانی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب بھی کیا تھا۔بعدازاں گزشتہ روز پاکستان نے ایران سے سفیر کو واپس بلانے کا اعلان کردیا، ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے بتایا کہ پاکستان نے ایران کے ساتھ تمام اعلیٰ سطحی تبادلوں کو معطل کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں ایران کے سفیر، جو اس وقت ایران میں ہی ہیں، ان کو بھی پاکستان واپس نہ آنے کا کہہ دیا گیا ہے۔