پشاور: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہا ہے کہ طلباءکو حصول علم پرتوجہ مرکوز رکھنی چاہئے اور آج کے دور کے چیلنجز سے پوری طرح آگاہ ہونا چاہئے۔
تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے ملک کو آج کس طرح کے چیلنجز درپیش ہیں اور اس بات پر بھی غور کرنا ہے کیسے ان چیلنجز سے نمٹا جائے، طلبا کو آج کے دور کے چیلنجز سے پوری طرح آگاہ ہونا چاہئے اور ملکی نظام میں اتارچڑھاؤ اور بین الاقوامی سسٹم کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ طلبا کو حصول علم پر توجہ مرکوز رکھنی چاہئے اور درسی کتب کے علاوہ ہم نصابی سرگرمیوں پر بھی توجہ دینی چاہئے مگر بدقسمتی سے نوجوانوں کو تعلیمی اداروں میں ہنگامہ آرائی اور شور و غوغا جیسے معاملات میں الجھا دیا جاتا ہے، طلبا اگر نصاب سے ہٹ کر اپنی مشغولیت رکھیں گے تو ان کی استعداد میں کمی ہو گی۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پاکستان میں دینی علوم اور عصری علوم کا فرق پیدا کر دیا گیا ہے جبکہ علم کی اس تقسیم کے ذمہ دار برصغیر کے علما نہیں، 1857 کے بعد جب برصغیر میں تعلیم کا نصاب بنایا وہ انگریزوں نے رائج کیا، علمائے کرام نے علی گڑھ کے نصاب پر اعتراض نہیں کیا بلکہ علمائے کرام نے نصاب سے فقہ اور حصول فقہ کے نصاب کو نکالنے پر اعتراض کیا، اس وقت نصاب میں سے قرآنی علوم اور احادیث کے علوم کو نکال دیا گیا ہے۔
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ دیوبند کا مدرسہ ان علوم کے تحفظ کیلئے قائم کیا گیا کیونکہ انگریز کی کوشش رہی ایسا نصاب دیں جس میں لوگ مسلمان تو کہلائیں مگر ان کے پاس دین کی معلومات نہ ہوں، جدید دور کے تقاضوں کے مطابق مہارتوں کا حصول بھی ضروری ہے اور علمائے کرام نے جدید علوم کے حصول پر کبھی اعتراض نہیں کیا۔