اسلام آباد: جوڑے پر تشدد اور نازیبا حرکات کےکیس میں عدالت نے متاثرہ لڑکی اور لڑکے کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
اسلام آباد کے علاقے ای الیون میں لڑکا اور لڑکی پر تشدد اور ہراساں کرنے کے کیس کی سماعت مقامی عدالت میں ہوئی۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد عطا ربانی نے متاثرہ جوڑے کے پیش نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا۔ عدالت نے طلبی کے باوجود عدم پیشی پر لڑکا لڑکی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے اور ایس ایس پی آپریشن کو متاثرہ جوڑے کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
متاثرہ جوڑے کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ دونوں شہر سے باہر ہیں اور عدالت پہنچنے میں 3 گھنٹے لگ جائیں گے۔ عدالت نے لڑکا لڑکی تشدد کیس کی سماعت کل 19 جنوری تک ملتوی کر دی۔
خیال رہےکہ گزشتہ سال جولائی میں سوشل میڈیا پر لڑکی اور لڑکے پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے تشدد کرنے والے بااثر ملزم عثمان مرزا سمیت کئی افراد کو گرفتار کیا تھا۔
اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں پیش آئے واقعے کے کیس کی 11 جنوری کی سماعت میں متاثرہ لڑکی کی جانب سے عدالت میں اسٹامپ پیپر جمع کرایا گیا تھا جس میں متاثرہ لڑکی نے عدالت میں بیان دیا کہ پولیس نے یہ سارا معاملہ خود بنایا ہے، میں نے بیان حلفی کسی کے دباؤ میں آکر نہیں دیا، میں نے کسی بھی ملزم کو نہ شناخت کیا اور نہ ہی کسی پیپر پردستخط کیے۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے اس کیس کی خود پیروی کا فیصلہ کیا ہے،گذشتہ دنوں پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی سیکرٹری ملیکہ بخاری نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کیس کی پیروی سے متعلق اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے پیروی کا فیصلہ متاثرہ لڑکی کے ملزمان کو نہ پہچاننے کے تناظرمیں کیا، ناقابل تردید ویڈیو اور فارنزک شواہد ریکارڈ پر موجود ہیں، خواتین کو ہراساں اور بےلباس کرنے والوں کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔