اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کے عدالتی حکم کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کے عدالتی حکم کے خلاف انٹراکورٹ اپیل کے قابل سماعت ہونے پرسماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سماعت کی ۔ وکیل مونال گروپ نے بتایا کہ مونال کو سی ڈی اے سے 15 سال کےلیے لیز ایگریمنٹ ملا، طے پایا تھا لیز کی مدت کو مزید پندرہ سال کے لیے بڑھایا جا سکتا ہے۔
وکیل کا کہنا تھا کہ 2019 میں پہلا لیز ایگریمنٹ ختم ہونے کے بعد بھی رینٹ ادا کرتے رہے، پاکستان آرمی کے مطابق 1910 میں یہ زمین انہیں دی گئی تھی۔ پاکستان آرمی کے ساتھ بھی پندرہ سال کے لیے لیز ایگریمنٹ کیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ کیا پھر کیپیٹل کو پنجاب کو واپس کر دیں؟ ،ایسا کرتے ہیں 1910 کا سٹیٹس بحال کرتے ہیں اور کوئین آکر کنٹرول کر لے۔
وکیل مونال ریسٹورنٹ نے بتایا کہ سی ڈی اے اور پاکستان آرمی دونوں کو رینٹ ادا کرتے رہے اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کے دونوں لیز ایگریمنٹ رجسٹرڈ نہیں۔ بظاہر وہ دونوں معاہدے غلط ہیں۔
وکیل مونال گروپ نے درخواست کی کہ صرف مونال کو سیل کرنے کی حد تک عدالتی حکم معطل کیا جائے اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی سنگل بنچ کا تفصیلی فیصلہ نہیں آیا وجوہات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تو سامنے آنے دیں، ہم فیصلے کی وجوہات دیکھ کر ہی مداخلت کر سکتے ہیں۔
وکیل مونال گروپ نے بتایا کہ ہم دونوں کو رینٹ دیتے رہے ہیں اس لئے متاثرہ ہیں ۔ عدالت نے انٹراکورٹ اپیل کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔